أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا ذُكِرَ فِي مَسْحِ النَّبِيِّ ﷺ بَعْدَ نُزُولِ الْمَائِدَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ قَالَ: رَأَيْتُ جَرِيرَ بْنَ عَبْدِاللهِ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ. قَالَ فَقُلْتُ لَهُ فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ . فَقُلْتُ لَهُ: أَقَبْلَ الْمَائِدَةِ أَمْ بَعْدَ الْمَائِدَةِ؟ قَالَ: مَا أَسْلَمْتُ إِلاَّ بَعْدَ الْمَائِدَةِ
کتاب: سفر کے احکام ومسائل
سورۂ مائدہ کے نزول کے بعد بھی نبی اکرمﷺ کے موزوں پر مسح کرنے کا بیان
شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں نے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کودیکھا ، انہوں نے وضو کیا اور موزوں پر مسح کیا۔ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا توانہوں نے کہا: میں نے نبی اکرمﷺ کو دیکھا ، آپ نے وضو کیا اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ سورہ مائدہ کے نزدول سے پہلے کی بات ہے یا مائدہ کے بعد کی؟ توانہوں نے کہا : میں نے مائدہ کے بعد ہی اسلام قبول کیا تھا ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے پہلے یا بعدسے کا مطلب یہ تھا کہ وضو کا حکم سورہ مائدہ ہی میں ہے، اس لیے اگرمسح کا معاملہ مائدہ کے نازل ہو نے سے پہلے کا ہوتاتوکہاجاسکتاتھاکہ مائدہ کی آیت سے مسح منسوخ ہوگیا، مگرمعاملہ یہ ہے کہ وضو کا حکم آجانے کے بعدبھی آپﷺ نے پاؤں پرمسح کیا، اس سے ثابت ہواکہ مسح کا معاملہ منسوخ نہیں ہوا۔
نوٹ:(سندمیں شہر بن حوشب کے اندر کلام ہے ، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )
۱؎ : سورہ مائدہ کے نازل ہونے کے پہلے یا بعدسے کا مطلب یہ تھا کہ وضو کا حکم سورہ مائدہ ہی میں ہے، اس لیے اگرمسح کا معاملہ مائدہ کے نازل ہو نے سے پہلے کا ہوتاتوکہاجاسکتاتھاکہ مائدہ کی آیت سے مسح منسوخ ہوگیا، مگرمعاملہ یہ ہے کہ وضو کا حکم آجانے کے بعدبھی آپﷺ نے پاؤں پرمسح کیا، اس سے ثابت ہواکہ مسح کا معاملہ منسوخ نہیں ہوا۔
نوٹ:(سندمیں شہر بن حوشب کے اندر کلام ہے ، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے )