جامع الترمذي - حدیث 604

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا ذُكِرَ فِي الصَّلاَةِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ أَنَّهُ فِي الْبَيْتِ أَفْضَلُ​ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ الْبَصْرِيُّ ثِقَة حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسْجِدِ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ الْمَغْرِبَ فَقَامَ نَاسٌ يَتَنَفَّلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الصَّلَاةِ فِي الْبُيُوتِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي بَيْتِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الْمَغْرِبَ فَمَا زَالَ يُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ فِي الْمَسْجِدِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 604

کتاب: سفر کے احکام ومسائل مغرب کے بعد کی صلاۃ گھرمیں پڑھنا افضل ہے​ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے بنی عبد الاشہل کی مسجد میں مغرب پڑھی، کچھ لوگ نفل پڑھنے کے لیے کھڑے ہوے، توآپﷺ نے فرمایا:' تم لوگ اس صلاۃ کو گھروں میں پڑھنے کو لازم پکڑو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث کعب بن عجرہ کی روایت سے غریب ہے،ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اور صحیح وہ ہے جو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ مغرب کے بعد دورکعتیں اپنے گھرمیں پڑھتے تھے، ۳- حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے مغرب پڑھی تو آپ برابر مسجد میں صلاۃہی پڑھتے رہے جب تک کہ آپ نے عشاء نہیں پڑھ لی۔اس حدیث میں اس بات کی دلالت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے مغرب کے بعد دورکعت مسجد میں پڑھی ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : نبی اکرمﷺ کے فرمان کے مطابق عام طورپرسنن ونوافل گھرہی پڑھنا افضل ہے ، ہاں جائزہے کہ مسجدمیں پڑھ لے، اوراس زمانہ میں تومسجدہی میں پڑھنا اچھاہے کیونکہ اکثرگھروں میں صلاۃ کا انتظام نہیں ہے، آدمی گھرپہنچتے ہی بعض مسائل سے دوچارہوکرصلاۃبھول جاتاہے، وغیرہ وغیرہ، بالکل نہ پڑھنے سے توبہترہے کہ مسجدہی میں پڑھے، ہاں اگر کسی کو اپنے پرپوری قدرت ہوتو ضرورگھرہی میں پڑھے۔ ۱؎ : نبی اکرمﷺ کے فرمان کے مطابق عام طورپرسنن ونوافل گھرہی پڑھنا افضل ہے ، ہاں جائزہے کہ مسجدمیں پڑھ لے، اوراس زمانہ میں تومسجدہی میں پڑھنا اچھاہے کیونکہ اکثرگھروں میں صلاۃ کا انتظام نہیں ہے، آدمی گھرپہنچتے ہی بعض مسائل سے دوچارہوکرصلاۃبھول جاتاہے، وغیرہ وغیرہ، بالکل نہ پڑھنے سے توبہترہے کہ مسجدہی میں پڑھے، ہاں اگر کسی کو اپنے پرپوری قدرت ہوتو ضرورگھرہی میں پڑھے۔