جامع الترمذي - حدیث 601

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب ذِكْرِ مَا يَجُوزُ مِنَ الْمَشْيِ وَالْعَمَلِ فِي صَلاَةِ التَّطَوُّعِ​ حسن حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الْبَيْتِ وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَمَشَى حَتَّى فَتَحَ لِي ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ وَوَصَفَتْ الْبَابَ فِي الْقِبْلَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 601

کتاب: سفر کے احکام ومسائل نفل صلاۃ میں کس قدر چلنا اور کتنا کام کرنا جائز ہے؟​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں گھرآ ئی ،رسول اللہﷺ صلاۃ پڑھ رہے تھے اوردروازہ بند تھا،تو آپ چل کر آئے اور میرے لیے دروازہ کھولا۔ پھر اپنی جگہ لوٹ گئے، اور انہوں نے بیان کیاکہ دروازہ قبلے کی طرف تھا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تشریح : ۱؎ : سنت و نفل کے اندر اس طرح سے چلنا کہ قبلہ سے انحراف واقع نہ ہو جائز ہے۔ ۱؎ : سنت و نفل کے اندر اس طرح سے چلنا کہ قبلہ سے انحراف واقع نہ ہو جائز ہے۔