جامع الترمذي - حدیث 598

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب كَيْفَ كَانَ تَطَوُّعُ النَّبِيِّ ﷺ بِالنَّهَارِ؟​ حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ قَالَ: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلاَةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ مِنَ النَّهَارِ؟ فَقَالَ : إِنَّكُمْ لاَ تُطِيقُونَ ذَاكَ. فَقُلْنَا: مَنْ أَطَاقَ ذَاكَ مِنَّا. فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَإِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَاهُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَاهُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعًا، وَصَلَّى أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ، وَقَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا، يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ، وَالنَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ.

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 598

کتاب: سفر کے احکام ومسائل نبی اکرمﷺ کی دن میں نفل صلاۃ کیسی ہوتی تھی؟​ عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہﷺکے دن کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا؟ توانہوں نے کہا: تم اس کی طاقت نہیں رکھتے،اس پرہم نے کہا: ہم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جب سورج اس طرف (یعنی مشرق کی طرف) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ عصر کے وقت اس طرف (یعنی مغرب کی طرف) ہوتا ہے تو دورکعتیں پڑھتے ، اور جب سورج اس طرف (مشرق میں) اس طرح ہوجاتا جیسے کہ اس طرف (مغرب میں) ظہر کے وقت ہوتا ہے تو چار رکعت پڑھتے، اور چار رکعت ظہرسے پہلے پڑھتے اوردورکعت اس کے بعد اور عصر سے پہلے چار رکعت پڑھنے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور انبیاء ورسل پراور مومنوں اور مسلمانوں میں سے جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ہے ان پر سلام پھیر کرفصل کرتے۔