جامع الترمذي - حدیث 587

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا : حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يَلْحَظُ فِي الصَّلاَةِ يَمِينًا وَشِمَالاً وَلاَ يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 587

کتاب: سفر کے احکام ومسائل صلاۃ میں اِدھر اُدھر دیکھنے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ صلاۃ میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : یہ مخالفت آگے آرہی ہے ، اورمخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سندمیں 'عن بعض أصحاب عكرمة'کہا ہے، یعنی سند میں دوراوی ساقط ہیں۔ ۱؎ : یہ مخالفت آگے آرہی ہے ، اورمخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سندمیں 'عن بعض أصحاب عكرمة'کہا ہے، یعنی سند میں دوراوی ساقط ہیں۔