جامع الترمذي - حدیث 576

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ مَنْ لَمْ يَسْجُدْ فِيهِ​ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَتَأَوَّلَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِنَّمَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّجُودَ لِأَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حِينَ قَرَأَ فَلَمْ يَسْجُدْ لَمْ يَسْجُدْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالُوا السَّجْدَةُ وَاجِبَةٌ عَلَى مَنْ سَمِعَهَا فَلَمْ يُرَخِّصُوا فِي تَرْكِهَا وَقَالُوا إِنْ سَمِعَ الرَّجُلُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ فَإِذَا تَوَضَّأَ سَجَدَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ وَبِهِ يَقُولُ إِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّمَا السَّجْدَةُ عَلَى مَنْ أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ فِيهَا وَالْتَمَسَ فَضْلَهَا وَرَخَّصُوا فِي تَرْكِهَا إِنْ أَرَادَ ذَلِكَ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَيْثُ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا فَقَالُوا لَوْ كَانَتْ السَّجْدَةُ وَاجِبَةً لَمْ يَتْرُكْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا حَتَّى كَانَ يَسْجُدَ وَيَسْجُدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ عُمَرَ أَنَّهُ قَرَأَ سَجْدَةً عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَلَ فَسَجَدَ ثُمَّ قَرَأَهَا فِي الْجُمُعَةِ الثَّانِيَةَ فَتَهَيَّأَ النَّاسُ لِلسُّجُودِ فَقَالَ إِنَّهَا لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْنَا إِلَّا أَنْ نَشَاءَ فَلَمْ يَسْجُدْ وَلَمْ يَسْجُدُوا فَذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 576

کتاب: سفر کے احکام ومسائل جولوگ سورہ نجم میں سجدے کے قائل نہیں​ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے سامنے سورہ نجم پڑھی مگرآپ نے سجدہ نہیں کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تاویل کی ہے، انہوں نے کہاہے کہ نبی اکرمﷺ نے سجدہ اس لیے نہیں کیا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے جس وقت یہ سورہ پڑھی تو خود انہوں نے بھی سجدہ نہیں کیا،اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی سجدہ نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں: یہ سجدہ ہر اس شخص پر واجب ہے جو اسے سنے، ان لوگوں نے اسے چھوڑنے کی اجازت نہیں دی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آدمی اگر اسے سنے اور وہ بلاوضو ہوتو جب وضو کرلے سجدہ کرے۔اوریہی سفیان ثوری اوراہل کوفہ کا قول ہے ، اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں۔اوربعض اہل علم کہتے ہیں: یہ سجدہ صرف اس پر ہے جو سجدہ کرنے کا ارادہ کرے، اور اس کی خیر وبرکت کا طلب گار ہو، انہوں نے اسے ترک کرنے کی اجازت دی ہے، اگر وہ ترک کرنا چاہے ، ۳- اورانہوں نے حدیث مرفوع یعنی زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث سے جس میں ہے میں نے نبی اکرمﷺ کے سامنے سورہ نجم پڑھی، لیکن آپ نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔استدلال کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ اگریہ سجدہ واجب ہوتا تو نبی اکرمﷺ زید کو سجدہ کرائے بغیرنہ چھوڑ تے اورخود نبی اکرمﷺ بھی سجدہ کرتے۔اوران لوگوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بھی استدلال ہے کہ انہوں نے منبر پر سجدہ کی آیت پڑھی اورپھر اُترکر سجدہ کیا ،اسے دوسرے جمعہ میں پھر پڑھا، لوگ سجدے کے لیے تیارہوے تو انہوں نے کہا: یہ ہم پر فرض نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم چاہیں توچنانچہ نہ تو انہوں نے سجدہ کیا اور نہ لوگوں نے کیا،بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں اور یہی شافعی اور احمد کا بھی قول ہے۔