جامع الترمذي - حدیث 575

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي النَّجْمِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 575

کتاب: سفر کے احکام ومسائل سورہ نجم کے سجدے کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اس میں یعنی سورہ نجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں ، مشرکوں ، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- بعض اہل علم کااسی پرعمل ہے، ان کی رائے میں سورہ نجم میں سجدہ ہے،۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مُفَصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔اوریہی مالک بن انس کابھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ،احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرمﷺکے مکی دور میں پیش آنے والا' غرانیق 'سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکورہواہے ، جس کی تردیدائمہ کرام اورعلماء عظام نے نہایت مدلل اندازمیں کی ہے ۔(تفصیل کے لیے دیکھئے: تحفۃ الأحوذی ، فتح الباری ، مقدمۃ الحدیث، جلداوّل )۔ ۱؎ : یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرمﷺکے مکی دور میں پیش آنے والا' غرانیق 'سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکورہواہے ، جس کی تردیدائمہ کرام اورعلماء عظام نے نہایت مدلل اندازمیں کی ہے ۔(تفصیل کے لیے دیکھئے: تحفۃ الأحوذی ، فتح الباری ، مقدمۃ الحدیث، جلداوّل )۔