جامع الترمذي - حدیث 560

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفٍ فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَالْأُخْرَى مِثْلُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَعَائِشَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَأَبِي بَكْرَةَ وَسَمُرَةَ وَأَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَابْنِ عُمَرَ وَقَبِيصَةَ الْهِلَالِيِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى فِي كُسُوفٍ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ قَالَ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقِرَاءَةِ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُسِرَّ بِالْقِرَاءَةِ فِيهَا بِالنَّهَارِ وَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يَجْهَرَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهَا كَنَحْوِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَرَوْنَ الْجَهْرَ فِيهَا و قَالَ الشَّافِعِيُّ لَا يَجْهَرُ فِيهَا وَقَدْ صَحَّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ صَحَّ عَنْهُ أَنَّهُ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَصَحَّ عَنْهُ أَيْضًا أَنَّهُ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَهَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ جَائِزٌ عَلَى قَدْرِ الْكُسُوفِ إِنْ تَطَاوَلَ الْكُسُوفُ فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَهُوَ جَائِزٌ وَإِنْ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ وَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ فَهُوَ جَائِزٌ وَيَرَى أَصْحَابُنَا أَنْ تُصَلَّى صَلَاةُ الْكُسُوفِ فِي جَمَاعَةٍ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 560

کتاب: سفر کے احکام ومسائل گرہن کی صلاۃ کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے سورج گرہن کی صلاۃ پڑھی تو آپ نے قرأت کی، پھر رکوع کیا، پھرقرأت کی پھر رکوع کیا، پھر قرأت کی پھر رکوع کیا،تین بارقرأت کی اورتین باررکوع کیا، پھر دوسجدے کئے، اور دوسری رکعت بھی اسی طرح تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، عائشہ، عبداللہ بن عمرو، نعمان بن بشیر، مغیرہ بن شعبہ ، ابومسعود ، ابوبکرہ ، سمرہ، ابوموسیٰ اشعری، ابن مسعود، اسما ء بنت ابی بکر صدیق، ابن عمر ، قبیصہ ہلالی، جابر بن عبداللہ، عبدالرحمن بن سمرہ، اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی اکرمﷺ سے یوں بھی روایت کی ہے کہ آپ نے سورج گرہن کی صلاۃ میں چار سجدوں میں چاررکوع کیے، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں، ۴- سورج گرہن کی صلاۃ میں اہل علم کا اختلاف ہے: بعض اہل علم کی رائے ہے کہ دن میں قرأت سری کرے گا۔ بعض کی رائے ہے کہ عیدین اور جمعہ کی طرح اس میں بھی جہری قرأت کرے گا۔ یہی مالک ، احمداور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں جہری قرأت کرے۔ اورشافعی کہتے ہیں کہ جہر نہیں کرے گا۔اورنبی اکرمﷺ سے دونوں ہی قسم کی احادیث آئی ثابت ہیں۔آپ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چار سجدوں میں چار رکوع کیے ۔ اوریہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے چارسجدوں میں چھ رکوع کیے۔اوریہ اہل علم کے نزدیک گرہن کی مقدارکے مطابق ہے اگر گرہن لمبا ہوجائے توچار سجدوں میں چھ رکو ع کرے ، یہ بھی جائز ہے، اور اگر چار سجدوں میں چار ہی رکوع کرے اور قرأت لمبی کردے تو بھی جائز ہے، ہمارے اصحاب الحدیث کا خیال ہے کہ گرہن کی صلاۃ جماعت کے ساتھ پڑھے خواہ گرہن سورج کاہویاچاندکا۔
تشریح : نوٹ:(تین طرق سے ابن عباس کی روایت میں ایک رکعت میں دو رکوع اوردوسجدے کا تذکرہ ہے ، اس لیے علماء کے قول کے مطابق اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت نے ثقات کی مخالفت کی ہے ، اور یہ مدلس ہیں، ان کی یہ روایت عنعنہ سے ہے ا س لیے تین رکعت کا ذکر شاذ ہے/ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود رقم: ۲۱۵وصحیح سنن ابی داود ۱۰۷۲) نوٹ:(تین طرق سے ابن عباس کی روایت میں ایک رکعت میں دو رکوع اوردوسجدے کا تذکرہ ہے ، اس لیے علماء کے قول کے مطابق اس روایت میں حبیب بن ابی ثابت نے ثقات کی مخالفت کی ہے ، اور یہ مدلس ہیں، ان کی یہ روایت عنعنہ سے ہے ا س لیے تین رکعت کا ذکر شاذ ہے/ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود رقم: ۲۱۵وصحیح سنن ابی داود ۱۰۷۲)