جامع الترمذي - حدیث 559

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ​ حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ . وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ: يُصَلِّي صَلاَةَ الاِسْتِسْقَاءِ نَحْوَ صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ، يُكَبِّرُ فِي الرَّكْعَةِ الأُولَى سَبْعًا، وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا، وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُوعِيسَى: وَرُوِي عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ: لاَ يُكَبِّرُ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ كَمَا يُكَبِّرُ فِي صَلاَةِ الْعِيدَيْنِ. وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ: لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ، وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ، وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: خَالَفَ السُّنَّةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 559

کتاب: سفر کے احکام ومسائل صلاۃِ استسقاء کا بیان​ اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ سے روایت ہے،آگے انہوں نے اسی طرح ذکر کیا البتہ اس میں انہوں نے لفظ 'منخشعاً ' کا اضافہ کیاہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوریہی شافعی کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ صلاۃِ استسقاء عیدین کی صلاۃ کی طرح پڑھی جائے گی۔پہلی رکعت میں سات تکبیریں اور دوسری میں پانچ ، اور انہوں نے ابن عباس کی حدیث سے استدلال کیاہے، ۳- مالک بن انس سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ استسقاء میں عیدین کی صلاۃ کی تکبیروں کی طرح تکبیریں نہیں کہے گا،۴- ابوحنیفہ نعمان کہتے ہیں کہ استسقا ء کی کوئی صلاۃ نہیں پڑھی جائے گی اور نہ میں انہیں چادر پلٹنے ہی کا حکم دیتاہوں، بلکہ سارے لوگ ایک ساتھ دعاکریں گے اور لوٹ آئیں گے،۵- ان کایہ قول سنت کے مخالف ہے۔