جامع الترمذي - حدیث 555

أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ اللَّيْثِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 555

کتاب: سفر کے احکام ومسائل دوصلاۃ کوایک ساتھ پڑھنے کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کی ایک بیوی ۱؎ کے حالت نزع میں ہونے کی خبردی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چنانچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیایہاں تک کہ شفق غائب ہوگئی ،وہ سواری سے اترکر مغرب اورعشاء دونوں کوایک ساتھ جمع کیا، پھرلوگوں کو بتایا کہ رسول اللہﷺکو جب چلنے کی جلدی ہوتی توآپ ایساہی کرتے تھے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔لیث کی حدیث(رقم۵۵۴) جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : ان کانام صفیہ بنت ابی عبیدہے۔ ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اوربہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دوصلاۃ کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جاسکتاہے جب آدمی سفرمیں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگرمسافرکہیں مقیم ہوتو اسے ہرصلاۃاپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہئے، اوراحتیاط بھی اسی میں ہے ، ویسے میدان تبوک میں حالتِ قیام میں آپﷺسے جمع بین الصلاتین ثابت ہے ، لیکن اسے بیانِ جواز پرمحمول کیا جاتاہے۔ ۱؎ : ان کانام صفیہ بنت ابی عبیدہے۔ ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اوربہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دوصلاۃ کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جاسکتاہے جب آدمی سفرمیں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگرمسافرکہیں مقیم ہوتو اسے ہرصلاۃاپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہئے، اوراحتیاط بھی اسی میں ہے ، ویسے میدان تبوک میں حالتِ قیام میں آپﷺسے جمع بین الصلاتین ثابت ہے ، لیکن اسے بیانِ جواز پرمحمول کیا جاتاہے۔