أَبْوَابُ السَّفَرِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ هُوَ عَامِرُ بْنُ وَاثِلَةَ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَيْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى أَنْ يَجْمَعَهَا إِلَى الْعَصْرِ فَيُصَلِّيَهُمَا جَمِيعًا، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَيْغِ الشَّمْسِ عَجَّلَ الْعَصْرَ إِلَى الظُّهْرِ، وَصَلَّى الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ سَارَ وَكَانَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْعِشَاءِ، وَإِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلاَّهَا مَعَ الْمَغْرِبِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِاللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِاللهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالصَّحِيحُ عَنْ أُسَامَةَ. وَرَوَى عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَنْ قُتَيْبَةَ هَذَا الْحَدِيثَ
کتاب: سفر کے احکام ومسائل
دوصلاۃ کوایک ساتھ پڑھنے کا بیان
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ غزوۂ تبوک میں جب سورج ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر کو مؤخرکرتے یہاں تک کہ اسے عصر کے ساتھ ملادیتے اوردونوں کوایک ساتھ پڑھتے، اورجب سورج ڈھلنے کے بعد کوچ کرتے تو عصر کو پہلے کرکے ظہر سے ملا دیتے اور ظہر اور عصرکو ایک ساتھ پڑھتے پھر روانہ ہوتے ۔اور جب مغرب سے پہلے کوچ فرماتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اسے عشاء کے ساتھ ملاکر پڑھتے، اور جب مغرب کے بعد کوچ فرماتے تو عشا کو پہلے کرکے مغرب کے ساتھ ملاکر پڑھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اورصحیح یہ ہے کہ اسامہ سے مروی ہے،۲- نیزیہ حدیث علی بن مدینی نے احمد بن حنبل سے اور احمدبن حنبل نے قتیبہ سے روایت کی ہے ۱؎ ،۳- اس باب میں علی ، ابن عمر، انس ، عبداللہ بن عمرو ، عائشہ، ابن عباس، اسامہ بن زید اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : جوآگے آرہی ہے۔
۱؎ : جوآگے آرہی ہے۔