أَبْوَابُ العِيدَيْنِ بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النَّبِيِّ ﷺ إِلَى الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ وَرُجُوعِهِ مِنْ طَرِيقٍ آخَرَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ وَأَبُو زُرْعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ يَوْمَ الْعِيدِ فِي طَرِيقٍ رَجَعَ فِي غَيْرِهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَأَبِي رَافِعٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى أَبُو تُمَيْلَةَ وَيُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ وَقَدْ اسْتَحَبَّ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِلْإِمَامِ إِذَا خَرَجَ فِي طَرِيقٍ أَنْ يَرْجِعَ فِي غَيْرِهِ اتِّبَاعًا لِهَذَا الْحَدِيثِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَحَدِيثُ جَابِرٍ كَأَنَّهُ أَصَحُّ
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
عید کے لیے نبی اکرمﷺ کے ایک راستے سے جانے اور دوسرے سے لوٹنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب عید کے دن ایک راستے سے نکلتے تو دوسرے سے واپس آتے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر اور ابورافع رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں،۳- ابوتمیلہ اور یونس بن محمد نے یہ حدیث بطریق:' فلیح بن سلیمان، عن سعید بن الحارث، عن جابر بن عبداللہ' کی ہے، ۴- بعض اہل علم نے اس حدیث کی پیروی میں امام کے لیے مستحب قرار دیاہے کہ جب ایک راستے سے جائے تو دوسرے سے واپس آئے۔شافعی کا یہی قول ہے، اور جابر کی حدیث(بمقابلہ ابویرہرہ) گویا زیادہ صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : نبی اکرمﷺکی پیروی میں مسلمانوں کو بھی راستہ تبدیل کرکے آناجاناچاہئے، کیونکہ اس سے ایک تو اسلام کی شان وشوکت کا مظاہر ہ ہوگا دوسرے قیامت کے دن یہ دونوں راستے ان کی اس عبادت کی گواہی دیں گے۔
۱؎ : نبی اکرمﷺکی پیروی میں مسلمانوں کو بھی راستہ تبدیل کرکے آناجاناچاہئے، کیونکہ اس سے ایک تو اسلام کی شان وشوکت کا مظاہر ہ ہوگا دوسرے قیامت کے دن یہ دونوں راستے ان کی اس عبادت کی گواہی دیں گے۔