أَبْوَابُ العِيدَيْنِ بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، وَهُوَ ابْنُ زَاذَانَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ كَانَ يُخْرِجُ الأَبْكَارَ وَالْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضَ فِي الْعِيدَيْنِ، فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الْمُصَلَّى، وَيَشْهَدْنَ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ؟، قَالَ:" فَلْتُعِرْهَا أُخْتُهَا مِنْ جَلاَبِيبِهَا "
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عیدین میں کنواری لڑکیوں، دوشیزاؤں ، پردہ نشیں اور حائضہ عورتوں کو بھی لے جاتے تھے۔ البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے دور رہتیں اور مسلمانوں کی دعامیں شریک رہتیں ۔ ایک عورت نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر کسی عورت کے پاس چادر نہ ہوتوکیا کرے؟ آپ نے فرمایا:' اس کی بہن کو چاہئے کہ اسے اپنی چادروں میں سے کوئی چادر عاریۃً دے دے ' ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کوصلاۃعید کے لیے عیدگاہ لے جانامسنون ہے، جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں: یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعدادزیادہ معلوم ہواور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے، لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں،ظاہرہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعدکی ہوگی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔
۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کوصلاۃعید کے لیے عیدگاہ لے جانامسنون ہے، جو لوگ اس کی کراہت کے قائل ہیں وہ کہتے ہیں: یہ ابتدائے اسلام کا واقعہ ہے تاکہ اہل اسلام کی تعدادزیادہ معلوم ہواور لوگوں پر ان کی دھاک بیٹھ جائے، لیکن یہ تاویل صحیح نہیں کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس طرح کی روایت آتی ہے اور وہ کمسن صحابہ میں سے ہیں،ظاہرہے ان کی یہ گواہی فتح مکہ کے بعدکی ہوگی جس وقت اظہار قوت کی ضرورت ہی نہیں تھی۔