جامع الترمذي - حدیث 537

أَبْوَابُ العِيدَيْنِ بَاب مَا جَاءَ لاَ صَلاَةَ قَبْلَ الْعِيدِ وَلاَ بَعْدَهَا​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَدْ رَأَى طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الصَّلَاةَ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ وَقَبْلَهَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 537

کتاب: عیدین کے احکام و مسائل صلاۃِعید سے پہلے اوراس کے بعد کوئی نفل صلاۃ نہیں ہے​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ عید الفطر کے دن نکلے،آپ نے دو رکعت صلاۃ پڑھی، پھر آپ نے نہ اس سے پہلے کوئی صلاۃ پڑھی اورنہ اس کے بعد۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عبداللہ بن عمرو اور ابوسعید سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کااسی پر عمل ہے،اوریہی شافعی،احمد، اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں، ۴- اورصحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کے ایک گروہ کا خیال ہے کہ عیدین کی صلاۃ کے پہلے اور اس کے بعد صلاۃ پڑھ سکتے ہیں لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔