أَبْوَابُ العِيدَيْنِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ يَوْمَ الْعِيدِ حسن حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ مِنْ السُّنَّةِ أَنْ تَخْرُجَ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ تَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَخْرُجَ الرَّجُلُ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا وَأَنْ يَأْكُلَ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَخْرُجَ لِصَلَاةِ الْفِطْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَيُسْتَحَبُّ أَنْ لَا يَرْكَبَ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
عید کے دن پیدل چلنے کا بیان
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عید کے لیے پیدل جانا اور نکلنے سے پہلے کچھ کھالینا سنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اکثر اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے وہ مستحب سمجھتے ہیں کہ آدمی عید کے لیے پیدل جائے اور عید الفطرکی صلاۃ کے لیے نکلنے سے پہلے کچھ کھالے، ۳- مستحب یہ ہے کہ آدمی بلاعذر سوار ہوکرنہ جائے۔
تشریح :
نوٹ:(سندمیں حارث اعورضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے )
نوٹ:(سندمیں حارث اعورضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناپر یہ حدیث حسن ہے )