أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْحَجَّاجِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فِي سَرِيَّةٍ فَوَافَقَ ذَلِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَغَدَا أَصْحَابُهُ فَقَالَ أَتَخَلَّفُ فَأُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَلْحَقُهُمْ فَلَمَّا صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَآهُ فَقَالَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَغْدُوَ مَعَ أَصْحَابِكَ فَقَالَ أَرَدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ مَعَكَ ثُمَّ أَلْحَقَهُمْ قَالَ لَوْ أَنْفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَا أَدْرَكْتَ فَضْلَ غَدْوَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَقَالَ شُعْبَةُ لَمْ يَسْمَعْ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ إِلَّا خَمْسَةَ أَحَادِيثَ وَعَدَّهَا شُعْبَةُ وَلَيْسَ هَذَا الْحَدِيثُ فِيمَا عَدَّ شُعْبَةُ فَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ لَمْ يَسْمَعْهُ الْحَكَمُ مِنْ مِقْسَمٍ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السَّفَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلَمْ يَرَ بَعْضُهُمْ بَأْسًا بِأَنْ يَخْرُجَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي السَّفَرِ مَا لَمْ تَحْضُرْ الصَّلَاةُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا أَصْبَحَ فَلَا يَخْرُجْ حَتَّى يُصَلِّيَ الْجُمُعَةَ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
جمعہ کے دن سفرکرنے کا بیان
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ایک سریہ میں بھیجا ، اتفاق سے وہ جمعہ کا دن تھا، ان کے ساتھی صبح سویرے روانہ ہوگئے ، انہوں نے(اپنے جی میں) کہا: میں پیچھے رہ جاتاہوں، اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھ لیتاہوں۔ پھر میں ان لوگوں سے جاملوں گا، چنانچہ جب انہوں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھی ، تو آپ نے انہیں دیکھ کر فرمایا:' تمہیں کس چیز نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جانے سے روک دیا؟'، عرض کیا: میں نے چاہا کہ میں آپ کے ساتھ صلاۃ پڑھ لوں پھرمیں ان سے جاملوں گا۔ آپ نے فرمایا:'اگرتم جو کچھ زمین میں ہے سب خرچ کرڈالو توبھی ان کے صبح روانہ ہونے کاثواب نہیں پاسکو گے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم صرف اسی سند سے اسے جانتے ہیں، ۲- یحیی بن سعید کہتے ہیں کہ شعبہ کہتے ہیں کہ حکم نے مقسم سے صرف پانچ حدیثیں سنی ہیں اور شعبہ نے انہیں گن کربتایا تو یہ حدیث شعبہ کی گنی ہوئی حدیثوں میں نہیں تھی۔ گویا حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے،۳- جمعہ کے دن سفر کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔بعض لوگوں نے جمعہ کے دن سفر پر نکلنے میں کوئی حرج نہیں جانا ہے جب کہ صلاۃ کا وقت نہ ہواہو اور بعض کہتے ہیں، جب جمعہ کی صبح ہوجائے تو جمعہ پڑھے بغیر نہ نکلے ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یہ حدیث جمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے سفرکی مشروعیت پردلالت کررہی ہے، لیکن ضعیف ہے، مگرجمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے خاص طورپر زوال کے بعد سفرسے ممانعت کی کوئی صحیح حدیث واردبھی نہیں ہے اس لیے اس بابت علماء میں اختلاف ہے کہ کیا بہترہے ؟ دونوں طرف لوگ گئے ہیں جس کا تذکرہ مولف نے کیا ہے۔
نوٹ:(حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)
۱؎ : یہ حدیث جمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے سفرکی مشروعیت پردلالت کررہی ہے، لیکن ضعیف ہے، مگرجمعہ کے دن جمعہ کی صلاۃ سے پہلے خاص طورپر زوال کے بعد سفرسے ممانعت کی کوئی صحیح حدیث واردبھی نہیں ہے اس لیے اس بابت علماء میں اختلاف ہے کہ کیا بہترہے ؟ دونوں طرف لوگ گئے ہیں جس کا تذکرہ مولف نے کیا ہے۔
نوٹ:(حکم نے یہ حدیث مقسم سے نہیں سنی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)