أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ أَدْرَكَ مِنْ الْجُمُعَةِ رَكْعَةً صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَدْرَكَ مِنْ الصَّلَاةِ رَكْعَةً فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ قَالُوا مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ الْجُمُعَةِ صَلَّى إِلَيْهَا أُخْرَى وَمَنْ أَدْرَكَهُمْ جُلُوسًا صَلَّى أَرْبَعًا وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
جسے جمعہ کی صرف ایک رکعت ملی اس کو جمعہ مل گیا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' جس نے صلاۃ میں ایک رکعت پالی اس نے صلاۃ پالی ' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جس نے جمعہ کی ایک رکعت پالی تو وہ دوسری رکعت (خودسے)پڑھ لے اور جس نے لوگوں کو سجدے میں پایا تو وہ چار رکعت (ظہر کی صلاۃ) پڑھے۔اوریہی سفیان ثوری ، ابن مبارک ،شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی جماعت کی فضیلت اس نے پالی، یا اس نے صلاۃ کاوقت پالیا، اس کے عموم میں جمعہ کی صلاۃبھی داخل ہے ، اس لیے جمعہ کی دورکعتوں میں اگرکوئی ایک رکعت بھی پالے تو گویا اس نے پوری صلاۃجمعہ جماعت سے پالی۔
۲؎ : کیا صلاۃ جمعہ میں امام کے ساتھ دوسری رکعت کے کسی بھی حصے میں شامل ہونے والا ظہرکی پوری چاررکعت پڑھے گا یا صرف دورکعت مکمل کرے گا ؟ اس موضوع پر تفصیل جاننے کے لیے 'قول ثابت اردوشرح مؤطاامام مالک'کی' کتاب وقوف الصلاۃ کے باب وقت الجمعۃ' کا مطالعہ کر لیں، بموجب صحیح مسلک بالاختصاریہ ہے کہ ایسامقتدی دورکعت ہی پڑھے ، چارنہیں۔
۱؎ : یعنی جماعت کی فضیلت اس نے پالی، یا اس نے صلاۃ کاوقت پالیا، اس کے عموم میں جمعہ کی صلاۃبھی داخل ہے ، اس لیے جمعہ کی دورکعتوں میں اگرکوئی ایک رکعت بھی پالے تو گویا اس نے پوری صلاۃجمعہ جماعت سے پالی۔
۲؎ : کیا صلاۃ جمعہ میں امام کے ساتھ دوسری رکعت کے کسی بھی حصے میں شامل ہونے والا ظہرکی پوری چاررکعت پڑھے گا یا صرف دورکعت مکمل کرے گا ؟ اس موضوع پر تفصیل جاننے کے لیے 'قول ثابت اردوشرح مؤطاامام مالک'کی' کتاب وقوف الصلاۃ کے باب وقت الجمعۃ' کا مطالعہ کر لیں، بموجب صحیح مسلک بالاختصاریہ ہے کہ ایسامقتدی دورکعت ہی پڑھے ، چارنہیں۔