أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْكَلاَمِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا لِلرَّجُلِ أَنْ يَتَكَلَّمَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَقَالُوا إِنْ تَكَلَّمَ غَيْرُهُ فَلَا يُنْكِرْ عَلَيْهِ إِلَّا بِالْإِشَارَةِ وَاخْتَلَفُوا فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي رَدِّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَكَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ ذَلِكَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
امام کے خطبہ دینے کی حالت میں گفتگوکرنے کی کراہت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' جس نے جمعہ کے دن امام کے خطبہ کے دوران کسی سے کہا: چُپ رہو تو اس نے لغوبات کی یااس نے اپناجمعہ لغوکرلیا' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ اورجابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- اسی پرعمل ہے، علماء نے آدمی کے لیے خطبہ کے دوران گفتگوکرنامکروہ جاناہے اورکہا ہے کہ اگر کوئی دوسرا گفتگو کرے تو اسے بھی منع نہ کر ے سوائے اشارے کے،۴- البتہ دوران خطبہ سلام کے جواب دینے اورچھینکنے والے کے جواب میں' یرحمک اللہ' کہنے کے سلسلہ میں اختلاف ہے بعض اہل علم نے دوران خطبہ سلام کا جواب دینے اورچھینکنے والے کے جواب میں ' یرحمک اللہ' کہنے کی اجازت دی ہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کایہی قول ہے اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے اسے مکروہ قراردیا ہے،اوریہیشافعی کاقول ہے۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اسے جمعہ کی فضیلت نہیں ملی بلکہ اس سے محروم رہا،یہ معنی نہیں کہ اس کی صلاۃہی نہیں ہوئی کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ اس کی صلاۃ جمعہ اداہوجائے گی، البتہ وہ جمعہ کی فضیلت سے محروم رہے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ پورے انہماک اورتوجہ سے سنناچاہئے، اور خطبہ کے دوران کوئی نارواحرکت نہیں کرنی چاہئے۔
۱؎ : یعنی اسے جمعہ کی فضیلت نہیں ملی بلکہ اس سے محروم رہا،یہ معنی نہیں کہ اس کی صلاۃہی نہیں ہوئی کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ اس کی صلاۃ جمعہ اداہوجائے گی، البتہ وہ جمعہ کی فضیلت سے محروم رہے گا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ پورے انہماک اورتوجہ سے سنناچاہئے، اور خطبہ کے دوران کوئی نارواحرکت نہیں کرنی چاہئے۔