جامع الترمذي - حدیث 509

أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي اسْتِقْبَالِ الإِمَامِ إِذَا خَطَبَ​ صحيح حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ اسْتَقْبَلْنَاهُ بِوُجُوهِنَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَحَدِيثُ مَنْصُورٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَطِيَّةَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ عِنْدَ أَصْحَابِنَا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَسْتَحِبُّونَ اسْتِقْبَالَ الْإِمَامِ إِذَا خَطَبَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَلَا يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 509

کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل خطبہ کے وقت امام کی طرف منہ کرنے کا بیان​ - عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ جب منبرپربیٹھتے توہم اپنامنہ آپ کی طرف کرلیتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- منصورکی حدیث کوہم صرف محمدبن فضل بن عطیہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- محمدبن فضل بن عطیہ ہمارے اصحاب کے نزدیک ضعیف اورذاہب الحدیث ہیں، ۳- اس باب میں نبی اکرمﷺسے روایت کی گئی کوئی چیزصحیح نہیں ہے ۱؎ ،۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا عمل اسی پرہے ، وہ خطبے کے وقت امام کی طرف رخ کرنا مستحب سمجھتے ہیں اور یہی سفیان ثوری ، شافعی ، احمداوراسحاق بن راہویہ کا قول ہے، ۵- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
تشریح : ۱؎ : سندکے لحاظ سے اس باب میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے لیکن متعدداحادیث وآثارسے اس مضمون کو تقویت مل جاتی ہے (دیکھئے الصحیحۃ رقم۲۰۸۰) عام مساجدمیں یہ چیزتوبہت آسان ہے لیکن خانہ کعبہ میں مشکل ہے ، تو وہاں یہ بات معاف ہوگی۔ نوٹ‎:( یہ سند سخت ضعیف ہے، اس لیے کہ اس میں راوی محمد بن فضل بن عطیہ کی لوگوں نے تکذیب تک کی ہے ، لیکن براء بن عازب اور ابن عمر ، انس اور ابوسعید خدری وغیرہ سے مروی شواہد کی بنا پرصحابہ کایہ تعامل صحیح اور ثابت ہے تفصیل کے لیے دیکھئے : الصحیحۃ ۲۰۸۰) ۱؎ : سندکے لحاظ سے اس باب میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے لیکن متعدداحادیث وآثارسے اس مضمون کو تقویت مل جاتی ہے (دیکھئے الصحیحۃ رقم۲۰۸۰) عام مساجدمیں یہ چیزتوبہت آسان ہے لیکن خانہ کعبہ میں مشکل ہے ، تو وہاں یہ بات معاف ہوگی۔ نوٹ‎:( یہ سند سخت ضعیف ہے، اس لیے کہ اس میں راوی محمد بن فضل بن عطیہ کی لوگوں نے تکذیب تک کی ہے ، لیکن براء بن عازب اور ابن عمر ، انس اور ابوسعید خدری وغیرہ سے مروی شواہد کی بنا پرصحابہ کایہ تعامل صحیح اور ثابت ہے تفصیل کے لیے دیکھئے : الصحیحۃ ۲۰۸۰)