أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مِنْ كَمْ یُؤْتَى الْجُمُعَةُ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَدُّوَيْهِ قَالاَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ ثُوَيْرٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ قُبَاءَ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ:"أَمَرَنَا النَّبِيُّ ﷺ أَنْ نَشْهَدَ الْجُمُعَةَ مِنْ قُبَاءَ". وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذَا وَلاَ يَصِحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لاَ نَعْرِفُهُ إِلاَّ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلاَ يَصِحُّ فِي هَذَا الْبَابِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ شَيْئٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ:"الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى أَهْلِهِ". وَهَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، إِنَّمَا يُرْوَى مِنْ حَدِيثِ مُعَارِكِ بْنِ عَبَّادٍ عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، وَضَعَّفَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَبْدَاللهِ بْنَ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ فِي الْحَدِيثِ. فَقَالَ: وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى مَنْ تَجِبُ الْجُمُعَةُ. قَالَ بَعْضُهُمْ: تَجِبُ الْجُمُعَةُ عَلَى مَنْ آوَاهُ اللَّيْلُ إِلَى مَنْزِلِهِ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ تَجِبُ الْجُمُعَةُ إِلاَّ عَلَى مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
جمعہ میں کتنی دوری سے آیاجائے؟
اہل قباء میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتاہے - اس کے والد صحابہ میں سے ہیں - وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے ہمیں حکم دیاکہ ہم قباء سے آکرجمعہ میں شریک ہوں ۔اس سلسلے میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت کی گئی ہے ، وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اوراس باب میں نبی اکرمﷺسے مروی کوئی چیزصحیح نہیں ہے، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جمعہ اس پر فرض ہے جو رات کو اپنے گھروالوں تک پہنچ سکے'، اس حدیث کی سند ضعیف ہے، یہ حدیث معارک بن عبادسے روایت کی جاتی ہے اورمعارک عبد اللہ بن سعید مقبری سے روایت کرتے ہیں، یحییٰ بن سعیدقطان نے عبداللہ بن سعیدمقبری کی حدیث کی تضعیف کی ہے، ۳- اہل علم کا اس میں اختلاف ہے کہ جمعہ کس پرواجب ہے ، بعض کہتے ہیں: جمعہ اس شخص پرواجب ہے جو رات کو اپنے گھر پہنچ سکے اوربعض کہتے ہیں: جمعہ صرف اسی پرواجب جس نے اذان سنی ہو، شافعی، احمداوراسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔
تشریح :
نوٹ:(اس کی سند میں ایک راوی 'رجل من اھل قباء ' مبہم ہے)
نوٹ:(اس کی سند میں ایک راوی 'رجل من اھل قباء ' مبہم ہے)