أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُفْيَانَ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ سَمُرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ اخْتَارُوا الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَأَوْا أَنْ يُجْزِئَ الْوُضُوءُ مِنْ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَمِمَّا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ أَمْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنَّهُ عَلَى الِاخْتِيَارِ لَا عَلَى الْوُجُوبِ حَدِيثُ عُمَرَ حَيْثُ قَالَ لِعُثْمَانَ وَالْوُضُوءُ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَلَوْ عَلِمَا أَنَّ أَمْرَهُ عَلَى الْوُجُوبِ لَا عَلَى الِاخْتِيَارِ لَمْ يَتْرُكْ عُمَرُ عُثْمَانَ حَتَّى يَرُدَّهُ وَيَقُولَ لَهُ ارْجِعْ فَاغْتَسِلْ وَلَمَا خَفِيَ عَلَى عُثْمَانَ ذَلِكَ مَعَ عِلْمِهِ وَلَكِنْ دَلَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ فَضْلٌ مِنْ غَيْرِ وُجُوبٍ يَجِبُ عَلَى الْمَرْءِ فِي ذَلِكَ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
جمعہ کے دن وضوکرنے کا بیان
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' جس نے جمعہ کے دن وضوکیا تواس نے رخصت کواختیارکیا اورخوب ہے یہ رخصت، اورجس نے غسل کیا توغسل افضل ہے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- سمرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- قتادہ کے بعض تلامذہ نے تو یہ حدیث قتادہ سے اورقتادہ نے حسن بصری سے اورحسن بصری نے سمرہ بن جندب سے (مرفوعاً) روایت کی ہے۔ اوربعض نے قتادہ سے اورقتادہ نے حسن سے اورحسن نے نبی اکرمﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے،۳- اس باب میں ابوہریرہ ، عائشہ اورانس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- صحابہ کرام اوران کے بعدکے اہل علم کاعمل اسی پر ہے ، انہوں نے جمعہ کے دن کے غسل کو پسندکیا ہے، ان کاخیال ہے کہ غسل کے بدلے وضوبھی کافی ہوجائے گا،۵- شافعی کہتے ہیں: جمعہ کے روز نبی اکرمﷺ کے غسل کے حکم کے وجوبی ہونے کے بجائے اختیاری ہونے پر جوچیزیں دلالت کرتی ہیں ان میں سے عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث بھی ہے جس میں انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہاہے کہ تم نے صرف وضوپر اکتفاکیاہے حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہﷺ نے جمعہ کے دن غسل کا حکم دیاہے، اگر انہیں یہ معلوم ہوتا کہ یہ حکم واجبی ہے ، اختیاری نہیں توعمر رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کولوٹائے بغیر نہ چھوڑتے اوران سے کہتے :جاؤغسل کرو،اورنہ ہی عثمان رضی اللہ عنہ سے اس بات کے جاننے کے باوجودکہ نبی اکرمﷺ نے جمعہ کو غسل کر نے کا حکم دیا ہے اس کے وجوب کی حقیقت مخفی رہتی، بلکہ اس حدیث میں صاف دلالت ہے کہ جمعہ کے دن غسل افضل ہے نہ کہ واجب ۔
تشریح :
۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ جمعہ کاغسل واجب نہیں کیونکہ ایک تو اس میں وضوکی رخصت دی گئی ہے بلکہ اسے اچھاقراردیا گیا ہے اوردوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے ترک غسل کی اجازت نکلتی ہے۔
نوٹ:(یہ حدیث متعدد صحابہ سے مروی ہے ، اورسب کی سندیں ضعیف ہیں، یہ سند بھی ضعیف ہے کیونکہ حسن بصری کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے سوا ثابت نہیں ہے ، ہاں تمام طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے ، متن کی تائید صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے)
۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ جمعہ کاغسل واجب نہیں کیونکہ ایک تو اس میں وضوکی رخصت دی گئی ہے بلکہ اسے اچھاقراردیا گیا ہے اوردوسرے غسل کو افضل بتایا گیا ہے جس سے ترک غسل کی اجازت نکلتی ہے۔
نوٹ:(یہ حدیث متعدد صحابہ سے مروی ہے ، اورسب کی سندیں ضعیف ہیں، یہ سند بھی ضعیف ہے کیونکہ حسن بصری کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے سوا ثابت نہیں ہے ، ہاں تمام طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے ، متن کی تائید صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے)