جامع الترمذي - حدیث 492

أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ:"مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَالْبَرَاءِ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 492

کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل جمعہ کے دن کے غسل کا بیان​ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کہ انہوں نے نبی اکرمﷺکوفرماتے سنا: 'جوجمعہ کی صلاۃ کے لیے آئے اُسے چاہئے کہ (پہلے) غسل کرلے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس بات میں عمر، ابوسعیدخدری، جابر، براء، عائشہ اورابوالدرداء سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے جمعہ کے دن کے غسل کو واجب قراردیا ہے، او رجووجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں امرتاکید کے لیے ہے اس سے مراد وجوب اختیاری (استحباب )ہے جیسے آدمی اپنے ساتھی سے کہے' تیراحق مجھ پر واجب ہے 'یعنی مؤکدہے، نہ کہ ایساوجوب جس کے ترک پر سزا اورعقوبت ہو۔ (اس تاویل کی وجہ حدیث رقم ۴۹۷ ہے)۔ ۱؎ : اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء نے جمعہ کے دن کے غسل کو واجب قراردیا ہے، او رجووجوب کے قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہاں امرتاکید کے لیے ہے اس سے مراد وجوب اختیاری (استحباب )ہے جیسے آدمی اپنے ساتھی سے کہے' تیراحق مجھ پر واجب ہے 'یعنی مؤکدہے، نہ کہ ایساوجوب جس کے ترک پر سزا اورعقوبت ہو۔ (اس تاویل کی وجہ حدیث رقم ۴۹۷ ہے)۔