أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي تُرْجَى فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْهَا وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي فَيَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَذَكَرْتُ لَهُ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِتِلْكَ السَّاعَةِ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ قَالَ هِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقُلْتُ كَيْفَ تَكُونُ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتِلْكَ السَّاعَةُ لَا يُصَلَّى فِيهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ أَلَيْسَ قَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ ذَاكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضْنَنْ بِهَا عَلَيَّ لَا تَبْخَلْ بِهَا عَلَيَّ وَالضَّنُّ الْبُخْلُ وَالظَّنِينُ الْمُتَّهَمُ
کتاب: جمعہ کے احکام ومسائل
جمعہ کے دن کی وہ گھڑی جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'سب سے بہتردن جس میں سورج نکلا جمعہ کادن ہے، اسی دن آدم پیداکیے گئے ، اسی دن وہ جنت میں داخل کیے گئے ، اسی دن وہ جنت سے ( زمین پر اتارے گئے،) اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ جسے مسلم بندہ صلاۃ کی حالت میں پائے اوراللہ سے اس میں کچھ طلب کرے تو اللہ اسے ضرور عطا فرمائے گا، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں عبداللہ بن سلام سے ملا اور ان سے اس حدیث کاذکر کیا توانہوں نے کہا: میں یہ گھڑی اچھی طرح جانتاہوں، میں نے کہا:مجھے بھی اس کے بارے میں بتائیے اوراس سلسلہ میں مجھ سے بخل نہ کیجئے، انہوں نے کہا:یہ عصرکے بعدسے لے کر سورج ڈوبنے کے درمیان ہے، اس پرمیں نے کہا : یہ عصرکے بعدکیسے ہوسکتی ہے جب کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہے: 'اسے مسلمان بندہ حالتِ صلاۃ میں پائے اور یہ وقت ایساہے جس میں صلاۃ نہیں پڑھی جاتی؟ توعبد اللہ بن سلام نے کہا: کیا رسول اللہﷺ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ جوشخص صلاۃ کے انتظار میں کسی جگہ بیٹھارہے تووہ بھی صلاۃہی میں ہوتا ہے؟ میں نے کہا : کیوں نہیں، ضرورفرمایا ہے توانہوں نے کہا: تویہی مرادہے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- اورآپ کے اس قول ' أخبرنی بہا ولا تضنن بہا علی' کے معنی ہیں اسے مجھے بتانے میں بخل نہ کیجئے ، ضنّ کے معنی بخل کے ہیں اور ظنین کے معنی ، متہم کے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : صحیح مسلم میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :' یہ گھڑی امام کے منبرپربیٹھنے سے لیکرخطبہ سے فراغت کے درمیان ہے' یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اس لیے بقول امام احمداورابن عبدالبردونوں وقتوں میں دعاء میں کوشش کرنی چاہئے۔
۱؎ : صحیح مسلم میں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :' یہ گھڑی امام کے منبرپربیٹھنے سے لیکرخطبہ سے فراغت کے درمیان ہے' یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں، اس لیے بقول امام احمداورابن عبدالبردونوں وقتوں میں دعاء میں کوشش کرنی چاہئے۔