جامع الترمذي - حدیث 483

أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ ﷺ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مِسْعَرٍ وَالْأَجْلَحِ وَمَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا السَّلَامُ عَلَيْكَ قَدْ عَلِمْنَا فَكَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكَ قَالَ قُولُوا اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ قَالَ مَحْمُودٌ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ وَزَادَنِي زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ وَنَحْنُ نَقُولُ وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي حُمَيْدٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ وَطَلْحَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ وَبُرَيْدَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَارِجَةَ وَيُقَالُ ابْنُ جَارِيَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى كُنْيَتُهُ أَبُو عِيسَى وَأَبُو لَيْلَى اسْمُهُ يَسَارٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 483

کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل نبی اکرم ﷺ پرصلاۃ( درود) بھیجنے کا طریقہ​ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا،اللہ کے رسول!آپ پر سلام بھیجنا تو ہم نے جان لیاہے ۱؎ لیکن آپ پرصلاۃ(درود) بھیجنے کا طریقہ کیا ہے؟۔ آپ نے فرمایا:' کہو:' اللّہُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ،کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ، وَّبَارِکْ عَلَی مُحَمَّدٍ، وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا بَارَکْتَ عَلَی إِبْرَاہِیمَ، إِنَّکَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ' ۲؎ (اے اللہ! محمد اور آل محمد پر رحمت نازل فرماجیساکہ تونے ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی ہے، یقینا توحمید( تعریف کے قابل) اور مجید( بزرگی والا) ہے، اور محمد اور آل محمد پر برکت نازل فرما جیساکہ تونے ابراہیم پر برکت نازل فرمائی ہے، یقیناتوحمید( تعریف کے قابل) اورمجید( بزرگی والا) ہے۔ زائدہ نے بطریق اعمش عن الحکم عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ایک زائد لفظ کی روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: اور ہم( درود میں) وعلینا معہم ( یعنی اور ہمارے اوپربھی رحمت وبرکت بھیج)بھی کہتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، ابوحمید، ابومسعود، طلحہ، ابوسعید، بریدہ، زیدبن خارجہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : اس سے مرادوہ سلام ہے جوالتحیات میں پڑھاجاتاہے۔ ۲؎ : مولف نے درودابراہیمی کے سلسلے میں مروی صرف ایک روایت کاذکرکیاہے ، اس باب میں کئی ایک روایات میں متعدد الفاظ واردہوئے ہیں، عام طورپر جو درودابراہیمی پڑھا جاتا ہے وہ صحیح طرق سے مروی ہے ۔ ۱؎ : اس سے مرادوہ سلام ہے جوالتحیات میں پڑھاجاتاہے۔ ۲؎ : مولف نے درودابراہیمی کے سلسلے میں مروی صرف ایک روایت کاذکرکیاہے ، اس باب میں کئی ایک روایات میں متعدد الفاظ واردہوئے ہیں، عام طورپر جو درودابراہیمی پڑھا جاتا ہے وہ صحیح طرق سے مروی ہے ۔