جامع الترمذي - حدیث 479

أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْحَاجَةِ​ ضعيف جداً حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَكْرٍ عَنْ فَائِدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَتْ لَهُ إِلَى اللَّهِ حَاجَةٌ أَوْ إِلَى أَحَدٍ مِنْ بَنِي آدَمَ فَلْيَتَوَضَّأْ فَلْيُحْسِنْ الْوُضُوءَ ثُمَّ لِيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ لِيُثْنِ عَلَى اللَّهِ وَلْيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لِيَقُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيمُ سُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ وَالْغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ لَا تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ فَائِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ وَفَائِدٌ هُوَ أَبُو الْوَرْقَاءِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 479

کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل صلاۃ الحاجہ کا بیان​ عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'جسے اللہ تعالیٰ سے کوئی ضرورت ہو یابنی آدم میں سے کسی سے کوئی کام ہوتو پہلے وہ اچھی طرح وضو کرے ، پھر دورکعتیں اداکرے، پھر اللہ کی حمد وثنا بیان کرے اورنبی اکرمﷺ پر صلاۃ(درود) وسلام بھیجے ، پھر کہے:'لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ أَسْأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِکَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالسَّلاَمَۃَ مِنْ کُلِّ إِثْمٍ، لاَ تَدَعْ لِی ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَہُ، وَلاَ ہَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَہُ، وَلاَ حَاجَۃً ہِیَ لَکَ رِضًا إِلاَّ قَضَیْتَہَا، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ' (اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں ،وہ حلیم( بردبار) ہے، کریم (بزرگی والا)ہے،پاک ہے اللہ جوعرش عظیم کا رب ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو رب العالمین( سارے جہانوں کا پالنہار) ہے، میں تجھ سے تیری رحمت کوواجب کرنے والی چیزوں کااورتیری بخشش کے یقینی ہونے کا سوال کرتاہوں، اورہرنیکی میں سے حصہ پانے کااور ہرگناہ سے سلامتی کاسوال کرتاہوں، اے ارحم الراحمین !تومیراکوئی گناہ باقی نہ چھوڑمگرتواسے بخش دے اورنہ کوئی غم چھوڑ،مگر تو اُسے دور فرمادے اورنہ کوئی ایسی ضرورت چھوڑجس میں تیری خوشنودی ہومگرتواُسے پوری فرمادے) امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اس کی سند میں کلام ہے، فائدبن عبدالرحمن کو حدیث کے سلسلے میں ضعیف قراردیا جاتاہے، اور فائد ہی ابوالورقاء ہیں۔
تشریح : نوٹ:(سندمیں فائد بن عبدالرحمن سخت ضعیف راوی ہے) نوٹ:(سندمیں فائد بن عبدالرحمن سخت ضعیف راوی ہے)