جامع الترمذي - حدیث 478

أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عِنْدَ الزَّوَالِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ هُوَ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبُ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعًا بَعْدَ أَنْ تَزُولَ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ وَقَالَ إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الزَّوَالِ لَا يُسَلِّمُ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 478

کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل زوال (سورج ڈھلنے ) کے وقت کی صلاۃ کا بیان​ عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سورج ڈھل جانے کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے، اورفرماتے: 'یہ ایسا وقت ہے جس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور میں چاہتاہوں کہ میرا نیک عمل اس میں اوپر چڑھے' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں علی اور ابوایوب رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- نبی اکرمﷺ سے مروی ہے کہ آپ زوال کے بعد چار رکعتیں پڑھتے اور ان کے آخر میں ہی سلام پھیرتے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : ہوسکتا ہے کہ یہ ظہر سے پہلے والی چار رکعت سنت مؤکدہ ہی ہوں، کسی نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے کہ دونوں الگ الگ صلاتیں ہیں یا دونوں ایک ہی ہیں۔ ۲؎ : یہ حدیث ابوداوداورابن ماجہ نے روایت کی ہے اوراس میں 'آخرمیں سلام پھیرنے ولا'ٹکڑاضعیف ہے (دیکھئے صحیح ابوداود۱۱۵۳) ۱؎ : ہوسکتا ہے کہ یہ ظہر سے پہلے والی چار رکعت سنت مؤکدہ ہی ہوں، کسی نے اس کی وضاحت نہیں کی ہے کہ دونوں الگ الگ صلاتیں ہیں یا دونوں ایک ہی ہیں۔ ۲؎ : یہ حدیث ابوداوداورابن ماجہ نے روایت کی ہے اوراس میں 'آخرمیں سلام پھیرنے ولا'ٹکڑاضعیف ہے (دیکھئے صحیح ابوداود۱۱۵۳)