أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِثَلاَثٍ ضعيف جداً حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْحَارِثِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ يَقْرَأُ فِيهِنَّ بِتِسْعِ سُوَرٍ مِنْ الْمُفَصَّلِ يَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ بِثَلَاثِ سُوَرٍ آخِرُهُنَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَعَائِشَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي أَيُّوبَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَيُرْوَى أَيْضًا عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ فَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أُبَيٍّ وَذَكَرَ بَعْضُهُمْ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى عَنْ أُبَيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ ذَهَبَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا وَرَأَوْا أَنْ يُوتِرَ الرَّجُلُ بِثَلَاثٍ قَالَ سُفْيَانُ إِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِخَمْسٍ وَإِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِثَلَاثٍ وَإِنْ شِئْتَ أَوْتَرْتَ بِرَكْعَةٍ قَالَ سُفْيَانُ وَالَّذِي أَسْتَحِبُّ أَنْ أُوتِرَ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ كَانُوا يُوتِرُونَ بِخَمْسٍ وَبِثَلَاثٍ وَبِرَكْعَةٍ وَيَرَوْنَ كُلَّ ذَلِكَ حَسَنًا
کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل
تین رکعت وترپڑھنے کا بیان
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ تین رکعت وتر پڑھتے تھے، ان میں مفصل میں سے نو سورتیں پڑھتے ہررکعت میں تین تین سورتیں پڑھتے، اورسب سے آخرمیں {قُلْ ہُوَ اللہُ أَحَدٌ}پڑھتے تھے ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں عمران بن حصین ،ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا ، ابن عباس، ابوایوب انصاری اور عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔عبدالرحمن بن ابزیٰ نے اسے ابی بن کعب سے روایت کی ہے۔ نیزیہ بھی مروی ہے کہ عبدالرحمن بن ابزیٰ نے نبی اکرمﷺ سے (براہِ راست) روایت کی ہے۔اسی طرح بعض لوگوں نے روایت کی ہے، اس میں انہوں نے' ابی' کے واسطے کا ذکرنہیں کیاہے۔ اور بعض نے ابی کے واسطے کا ذکر کیاہے ۔ ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت کا خیال یہی ہے کہ آدمی وتر تین رکعت پڑھے، ۳-سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اگرتم چاہو تو پانچ رکعت وتر پڑھو،اور چاہو تو تین رکعت پڑھو، اور چاہو تو صرف ایک رکعت پڑھو۔ اورمیں تین رکعت ہی پڑھنے کو مستحب سمجھتاہوں۔ابن مبارک اوراہل کوفہ کا یہی قول ہے، ۴- محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ لوگ وترکبھی پانچ رکعت پڑھتے تھے ، کبھی تین اورکبھی ایک، وہ ہرایک کو مستحسن سمجھتے تھے ۲؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یہ حدیث حارث اعورکی وجہ سے ضعیف ہے ، مگراس کیفیت کے ساتھ ضعیف ہے ، نہ کہ تین رکعت وترپڑھنے کی بات ضعیف ہے ، کئی ایک صحیح حدیثیں مروی ہیں کہ آپﷺ تین رکعت وترپڑتے تھے، پہلی میں ' سبح اسم ربك الاعلى' دوسری میں 'قل ياأيها الكافرون'اورتیسری میں ' قل هو الله أحد' پڑھتے تھے۔
۲؎ : سارے ائمہ کرام وعلماء امت اس بات کے قائل ہیں کہ آدمی کو اختیارہے کہ چاہے پانچ رکعت پڑھے، چاہے تین ، یا ایک ، سب کے سلسلے میں صحیح احادیث واردہیں، اوریہ بات کہ نہ تین سے زیادہ وترجائزہے نہ تین سے کم (ایک)تواس بات کے قائل صرف ائمہ احناف ہیں، وہ بھی دورکعت کے بعد قعدہ کے ساتھ جس سے وترکی مغرب سے مشابہت ہوجاتی ہے ، جبکہ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔
نوٹ:(سندمیں حارث اعور سخت ضعیف ہے)
۱؎ : یہ حدیث حارث اعورکی وجہ سے ضعیف ہے ، مگراس کیفیت کے ساتھ ضعیف ہے ، نہ کہ تین رکعت وترپڑھنے کی بات ضعیف ہے ، کئی ایک صحیح حدیثیں مروی ہیں کہ آپﷺ تین رکعت وترپڑتے تھے، پہلی میں ' سبح اسم ربك الاعلى' دوسری میں 'قل ياأيها الكافرون'اورتیسری میں ' قل هو الله أحد' پڑھتے تھے۔
۲؎ : سارے ائمہ کرام وعلماء امت اس بات کے قائل ہیں کہ آدمی کو اختیارہے کہ چاہے پانچ رکعت پڑھے، چاہے تین ، یا ایک ، سب کے سلسلے میں صحیح احادیث واردہیں، اوریہ بات کہ نہ تین سے زیادہ وترجائزہے نہ تین سے کم (ایک)تواس بات کے قائل صرف ائمہ احناف ہیں، وہ بھی دورکعت کے بعد قعدہ کے ساتھ جس سے وترکی مغرب سے مشابہت ہوجاتی ہے ، جبکہ اس بات سے منع کیا گیا ہے۔
نوٹ:(سندمیں حارث اعور سخت ضعیف ہے)