أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِخَمْسٍ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ الْكَوْسَجُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَتْ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْ ذَلِكَ بِخَمْسٍ لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ فَإِذَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْوِتْرَ بِخَمْسٍ وَقَالُوا لَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْهُنَّ إِلَّا فِي آخِرِهِنَّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَسَأَلْتُ أَبَا مُصْعَبٍ الْمَدِينِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِالتِّسْعِ وَالسَّبْعِ قُلْتُ كَيْفَ يُوتِرُ بِالتِّسْعِ وَالسَّبْعِ قَالَ يُصَلِّي مَثْنَى مَثْنَى وَيُسَلِّمُ وَيُوتِرُ بِوَاحِدَةٍ
کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل پانچ رکعت وترپڑھنے کا بیان ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں:ـ نبی اکرمﷺ کی قیام اللیل(تہجد) تیرہ رکعت ہوتی تھی۔ ان میں پانچ رکعتیں وتر کی ہوتی تھیں، ان (پانچ) میں آپ صرف آخری رکعت ہی میں قعدہ کرتے تھے،پھرجب مؤذن اذان دیتا توآپ کھڑے ہوجاتے اور دوہلکی رکعتیں پڑھتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوایوب رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا خیال ہے کہ (جس) وتر کی پانچ رکعتیں ہیں، ان میں وہ صرف آخری رکعت میں قعدہ کرے گا، ۴- میں نے اس حدیث کے بارے میں کہ' نبی اکرمﷺ نو اور سات رکعت وتر پڑھتے تھے' ابومصعب مدینی سے پوچھا کہ نبی اکرم ﷺ نو اور سات رکعتیں کیسے پڑھتے تھے؟ توانہوں نے کہا: آپ ﷺدو دو رکعت پڑھتے اور سلام پھیر تے جاتے، پھر ایک رکعت وتر پڑھ لیتے۔