جامع الترمذي - حدیث 456

أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَآخِرِهِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ عَنْ مَسْرُوقٍ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ أَوَّلَهُ وَأَوْسَطَهُ وَآخِرَهُ فَانْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ قَالَ أَبُو عِيسَى أَبُو حَصِينٍ اسْمُهُ عُثْمَانُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَجَابِرٍ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ وَأَبِي قَتَادَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْوِتْرُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 456

کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل رات کے ابتدائی اور آخری دونوں حصّوں میں وترپڑھا جاسکتا ہے​ مسروق سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہﷺ کے وتر کے بارے میں پوچھا، توانہوں نے کہا: آپﷺ نے رات کے ہرحصے میں وتر پڑھا ہے۔ شروع رات میں بھی درمیان میں بھی اور آخری حصے میں بھی۔ اور جس وقت آپ کی وفات ہوئی توآپ کا وترسحرتک پہنچ گیا تھا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، جابر، ابومسعود انصاری اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- بعض اہل علم کے نزدیک یہی پسندیدہ ہے کہ وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھی جائے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : ان دونوں حدیثوں اوراس باب میں مروی دیگرحدیثوں کا ماحصل یہ ہے کہ یہ آدمی پرمنحصرہے ، وہ جب آخری پہررات میں اٹھنے کا یقین کامل رکھتاہوتو عشاء کے بعدیا سونے سے پہلے ہی وترنہ پڑھے بلکہ آخری رات میں پڑھے ، اوراگراس طرح کا یقین نہ ہو تو عشاء کے بعد سونے سے پہلے ہی پڑھ لے، اس مسئلہ میں ہرطرح کی گنجائش ہے۔ ۱؎ : ان دونوں حدیثوں اوراس باب میں مروی دیگرحدیثوں کا ماحصل یہ ہے کہ یہ آدمی پرمنحصرہے ، وہ جب آخری پہررات میں اٹھنے کا یقین کامل رکھتاہوتو عشاء کے بعدیا سونے سے پہلے ہی وترنہ پڑھے بلکہ آخری رات میں پڑھے ، اوراگراس طرح کا یقین نہ ہو تو عشاء کے بعد سونے سے پہلے ہی پڑھ لے، اس مسئلہ میں ہرطرح کی گنجائش ہے۔