أَبْوَابُ الوِتْرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْوِتْرِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزَّوْفِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُرَّةَ الزَّوْفِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ أَنَّهُ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ أَمَدَّكُمْ بِصَلَاةٍ هِيَ خَيْرٌ لَكُمْ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ الْوِتْرُ جَعَلَهُ اللَّهُ لَكُمْ فِيمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى أَنْ يَطْلُعَ الْفَجْرُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَبُرَيْدَةَ وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ خَارِجَةَ بْنِ حُذَافَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ وَقَدْ وَهِمَ بَعْضُ الْمُحَدِّثِينَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَاشِدٍ الزُّرَقِيِّ وَهُوَ وَهَمٌ فِي هَذَا وَأَبُو بَصْرَةَ الْغِفَارِيُّ اسْمُهُ حُمَيْلُ بْنُ بَصْرَةَ و قَالَ بَعْضُهُمْ جَمِيلُ بْنُ بَصْرَةَ وَلَا يَصِحُّ وَأَبُو بَصْرَةَ الْغِفَارِيُّ رَجُلٌ آخَرُ يَرْوِي عَنْ أَبِي ذَرٍّ وَهُوَ ابْنُ أَخِي أَبِي ذَرٍّ
کتاب: صلاۃِ وترکے احکام و مسائل
صلاۃِ وترکی فضیلت کا بیان
خارجہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ(حجرے سے نکل کر) ہمارے پاس آئے اور فرمایا: 'اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ایک ایسی صلاۃ کا اضافہ کیا ہے ۱؎ ، جو تمہارے لیے سرخ اونٹوں سے بہترہے ، وہ وترہے ، اللہ نے اس کا وقت تمہارے لیے صلاۃِعشاء سے لے کر فجرکے طلوع ہونے تک رکھاہے'۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- خارجہ بن حذافہ کی حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف یزید بن ابی حبیب ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- بعض محدثین کواس حدیث میں وہم ہوا ہے، انہوں نے عبداللہ بن راشدزرقی کہاہے، یہ وہم ہے (صحیح 'زوفی'ہے) ۳- اس باب میں ابوہریرہ ، عبداللہ بن عمرو، بریدہ ،اور ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۴- ابوبصرہ غفاری کانام حُمیل بن بصرہ ہے،اور بعض لوگوں نے جمیل بن بصرہ کہا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، اور ابوبصرہ غفاری ایک دوسرے شخص ہیں جوابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اوروہ ابوذرکے بھتیجے ہیں۔
تشریح :
۱؎ : ایک روایت میں ' زادكم' کا لفظ بھی آیا ہے، حنفیہ نے اس لفظ سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑی ہے، کیوں کہ زیادہ کی ہوئی چیز بھی اصل چیز کی جنس ہی سے ہوتی ہے، تو جب پانچ وقتوں کی صلاۃ واجب ہے تو وتر بھی واجب ہوئی، علماء نے اس کا رد کئی طریقے سے کیا ہے، ان میں سے ایک یہ کہ فجر کی سنت کے بارے میں بھی یہ لفظ وارد ہوا ہے جب کہ کوئی بھی اس کو واجب نہیں مانتا، اسی طرح بدوی کی وہ حدیث جس میں وارد ہے کہ ' ان پانچ کے علاوہ بھی اللہ نے مجھ پر کوئی صلاۃ فرض کی ہے؟ تورسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ نہیں، نیز 'مزید' کا مزید فیہ کے جنس سے ہونا ضروری نہیں ہے، (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے : تحفۃالأحوذی)۔
نوٹ:'ہی خیر من حمر النعم')
کا فقرہ ثابت نہیں ہے (اس کے راوی 'عبداللہ بن راشد 'مجہول ہیں، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح متابعات وشواہد موجودہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی۴۶۶)
۱؎ : ایک روایت میں ' زادكم' کا لفظ بھی آیا ہے، حنفیہ نے اس لفظ سے وتر کے واجب ہونے پر دلیل پکڑی ہے، کیوں کہ زیادہ کی ہوئی چیز بھی اصل چیز کی جنس ہی سے ہوتی ہے، تو جب پانچ وقتوں کی صلاۃ واجب ہے تو وتر بھی واجب ہوئی، علماء نے اس کا رد کئی طریقے سے کیا ہے، ان میں سے ایک یہ کہ فجر کی سنت کے بارے میں بھی یہ لفظ وارد ہوا ہے جب کہ کوئی بھی اس کو واجب نہیں مانتا، اسی طرح بدوی کی وہ حدیث جس میں وارد ہے کہ ' ان پانچ کے علاوہ بھی اللہ نے مجھ پر کوئی صلاۃ فرض کی ہے؟ تورسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ نہیں، نیز 'مزید' کا مزید فیہ کے جنس سے ہونا ضروری نہیں ہے، (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے : تحفۃالأحوذی)۔
نوٹ:'ہی خیر من حمر النعم')
کا فقرہ ثابت نہیں ہے (اس کے راوی 'عبداللہ بن راشد 'مجہول ہیں، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح متابعات وشواہد موجودہیں، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی۴۶۶)