أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي قِرَائَةِ اللَّيْلِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ فَقَالَتْ كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ بِالْقِرَاءَةِ وَرُبَّمَا جَهَرَ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل قیام اللیل (تہجد) میں قرأت کا بیان عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رات میں نبی اکرمﷺ کی قرأت کیسی ہوتی تھی کیا آپ قرآن دھیرے سے پڑھتے تھے یا زور سے ؟ کہا:آپ ہر طرح سے پڑھتے تھے، کبھی سرّی پڑھتے تھے اورکبھی جہری، تومیں نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے دین کے معاملے میں کشادگی رکھی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔