جامع الترمذي - حدیث 446

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَرِفَاعَةَ الْجُهَنِيِّ وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ أَوْجُهٍ كَثِيرَةٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ وَهُوَ أَصَحُّ الرِّوَايَاتِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 446

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اللہ عزوجل کے ہر رات آسمان دنیا پراترنے کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' اللہ تعالیٰ ہررات کو جب رات کا پہلا تہائی حصہ گزر جاتا ہے ۱؎ آسمان دنیا پراترتا ہے ۲؎ اورکہتا ہے: میں بادشاہ ہوں، کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی پکار سنوں، کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے دوں ، کون ہے جومجھ سے مغفرت طلب کرے تاکہ میں اسے معاف کردوں۔ وہ برابراسی طرح فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر روشن ہوجاتی ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی بن ابی طالب، ابوسعید ، رفاعہ جہنی ، جبیر بن مطعم، ابن مسعود ، ابودرداء اور عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۳- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث کئی سندوں سے نبی اکرمﷺ مروی ہے، ۴- نیزآپ سے یہ بھی روایت کی گئی ہے کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جب وقت رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتاہے اترتا ہے ، اور یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔
تشریح : ۱؎ : آگے مولف بیان کررہے ہیں : صحیح بات یہ ہے کہ 'ایک تہائی رات گزرنے پر نہیں، بلکہ ایک تہائی رات باقی رہ جانے پر اللہ نزول فرماتے ہیں'۔ (مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک 'الآخر' ہی ہے) ۲؎ : اس سے اللہ عزوجل کا جیسے اُس کی ذاتِ اقدس کو لائق ہے آسمان دنیاپر ہر رات کو نزول فرمانا ثابت ہوتا ہے ، اورحقیقی اہل السنہ والجماعہ ، سلف صالحین اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات میں تاویل نہیں کیا کرتے تھے۔ ۱؎ : آگے مولف بیان کررہے ہیں : صحیح بات یہ ہے کہ 'ایک تہائی رات گزرنے پر نہیں، بلکہ ایک تہائی رات باقی رہ جانے پر اللہ نزول فرماتے ہیں'۔ (مؤلف کے سوا دیگر کے نزدیک 'الآخر' ہی ہے) ۲؎ : اس سے اللہ عزوجل کا جیسے اُس کی ذاتِ اقدس کو لائق ہے آسمان دنیاپر ہر رات کو نزول فرمانا ثابت ہوتا ہے ، اورحقیقی اہل السنہ والجماعہ ، سلف صالحین اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفات میں تاویل نہیں کیا کرتے تھے۔