أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّهُ يُصَلِّيهِمَا فِي الْبَيْتِ صحيح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ الْخَلاَّلُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: حَفِظْتُ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ عَشْرَ رَكَعَاتٍ كَانَ يُصَلِّيهَا بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ. قَالَ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الْفَجْرِ رَكْعَتَيْنِ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
مغرب کی دو رکعت سنت گھر میں پڑھنے کا بیان
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہﷺسے دس رکعتیں یاد ہیں جنہیں آپ رات اور دن میں پڑھا کرتے تھے: دورکعتیں ظہر سے پہلے ۱ ؎ ، دو اس کے بعد، دورکعتیں مغرب کے بعد، اور دورکعتیں عشا کے بعد، اور مجھ سے حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ آپ فجر سے پہلے دورکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : نبی اکرمﷺکی ظہرکے فرضوں سے پہلے چاررکعت پڑھنا ثابت ہے ، مگریہاں دوکاذکرہے ، حافظ ابن حجرنے دونوں میں تطبیق یوں دی ہے کہ آپ کبھی ظہرسے پہلے دورکعتیں پڑھ لیاکرتے تھے اورکبھی چار۔
۱؎ : نبی اکرمﷺکی ظہرکے فرضوں سے پہلے چاررکعت پڑھنا ثابت ہے ، مگریہاں دوکاذکرہے ، حافظ ابن حجرنے دونوں میں تطبیق یوں دی ہے کہ آپ کبھی ظہرسے پہلے دورکعتیں پڑھ لیاکرتے تھے اورکبھی چار۔