جامع الترمذي - حدیث 429

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ​ حسن حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَاخْتَارَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْ لَا يُفْصَلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ و قَالَ إِسْحَقُ وَمَعْنَى قَوْلِهِ أَنَّهُ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ يَعْنِي التَّشَهُّدَ وَرَأَى الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ صَلَاةَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يَخْتَارَانِ الْفَصْلَ فِي الْأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 429

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان​ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺعصر سے پہلے چارکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مو منوں پرکہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) نے عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں فصل نہ کرنے کو ترجیح دی ہے، اورانہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اسحاق کہتے ہیں: ان کے (علی کے) قول' سلام کے ذریعے ان کے درمیان فصل کرنے' کے معنی یہ ہیں کہ آپ دورکعت کے بعد تشہد پڑھتے تھے، اور شافعی اور احمدکی رائے ہے کہ رات اور دن کی صلاۃ دو دورکعت ہے اور وہ دونوں عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں سلام کے ذریعہ فصل کرنے کو پسندکرتے ہیں ۔
تشریح : ۱؎ : سلام کے ذریعہ فصل کرنے کامطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دودورکعت کرکے اداکرتے تھے، اہل ایمان کو ملائکہ مقرّبین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحیداور اس کی عظمت پر ایما ن رکھتے ہیں۔ نوٹ:(سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے) ۱؎ : سلام کے ذریعہ فصل کرنے کامطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دودورکعت کرکے اداکرتے تھے، اہل ایمان کو ملائکہ مقرّبین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحیداور اس کی عظمت پر ایما ن رکھتے ہیں۔ نوٹ:(سند میں ابواسحاق سبیعی مدلس ہیں ، اور روایت عنعنہ سے ہے ، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)