أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الظُّهْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ حَبِيبَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ قَالَ كُنَّا نَعْرِفُ فَضْلَ حَدِيثِ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَلَى حَدِيثِ الْحَارِثِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ يَخْتَارُونَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَإِسْحَقَ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يَرَوْنَ الْفَصْلَ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
ظہر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور اس کے بعد دورکعتیں پڑھتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عائشہ اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ہم سے ابوبکر عطار نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ علی بن عبداللہ نے یحییٰ بن سعید سے اوریحییٰ نے سفیان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے کہ ہم جانتے تھے کہ عاصم بن ضمرہ کی حدیث حارث (اعور) کی حدیث سے افضل ہے، ۴-صحابہ کرام اور بعد کے لوگوں میں سے اکثر اہل کاعمل اسی پر ہے۔ وہ پسندکرتے ہیں کہ آدمی ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے۔اوریہی سفیان ثوری ، ابن مبارک، اسحاق بن راہویہ اور اہل کوفہ کا بھی قول ہے۔اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ دن اور رات (دونوں)کی صلاتیں دو دو رکعتیں ہیں، وہ ہردورکعت کے بعد فصل کرنے کے قائل ہیں شافعی اور احمدبھی یہی کہتے ہیں ۱؎ ۔
تشریح :
۱؎ : اس حدیث اوراس قول میں کوئی فرق نہیں،مطلب یہ ہے کہ چاررکعتیں بھی دودوسلاموں سے پڑھے، اوریہی زیادہ بہتر ہے، ایک سلام سے بھی جائزہے۔مگردوسلاموں کے ساتھ سنت پر عمل ، درود اوردعاؤں کی مزید فضیلت حاصل ہوجاتی ہے ۔
۱؎ : اس حدیث اوراس قول میں کوئی فرق نہیں،مطلب یہ ہے کہ چاررکعتیں بھی دودوسلاموں سے پڑھے، اوریہی زیادہ بہتر ہے، ایک سلام سے بھی جائزہے۔مگردوسلاموں کے ساتھ سنت پر عمل ، درود اوردعاؤں کی مزید فضیلت حاصل ہوجاتی ہے ۔