جامع الترمذي - حدیث 422

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ تَفُوتُهُ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ صَلاَةِ الْفَجْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَدِّهِ قَيْسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الصُّبْحَ ثُمَّ انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَنِي أُصَلِّي فَقَالَ مَهْلًا يَا قَيْسُ أَصَلَاتَانِ مَعًا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمْ أَكُنْ رَكَعْتُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قَالَ فَلَا إِذَنْ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ لَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ و قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ سَمِعَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ مِنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ وَإِنَّمَا يُرْوَى هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلًا وَقَدْ قَالَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ بِهَذَا الْحَدِيثِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَسَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ وَقَيْسٌ هُوَ جَدُّ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ وَيُقَالُ هُوَ قَيْسُ بْنُ عَمْرٍو وَيُقَالُ هُوَ قَيْسُ بْنُ قَهْدٍ وَإِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ قَيْسٍ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَرَأَى قَيْسًا وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سَعْدِ بْنِ سَعِيدٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 422

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل فجرسے پہلے کی دونوں سنتیں چھوٹ جائیں توانہیں صلاۃِ فجر کے بعد پڑھنے کا بیان​ قیس (بن عمروبن سہل) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نکلے اورجماعت کے لیے اقامت کہہ دی گئی ، تومیں نے آپ کے ساتھ فجر پڑھی، پھر نبی اکرمﷺ پلٹے تو مجھے دیکھا کہ میں صلاۃپڑھنے جارہاہوں،توآپ نے فرمایا: قیس ذرا ٹھہرو، کیا دوصلاتیں ایک ساتھ ۱؎ (پڑھنے جارہے ہو؟) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں نے فجر کی دونوں سنتیں نہیں پڑھی تھیں۔ آپ نے فرمایا: تب کوئی حرج نہیں ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ہم محمد بن ابراہیم کی حدیث کواس کے مثل صرف سعدبن سعید ہی کے طریق سے جانتے ہیں،۲- سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ عطاء بن ابی رباح نے بھی یہ حدیث سعد بن سعید سے سنی ہے، ۳- یہ حدیث مرسلاً بھی روایت کی جاتی ہے، ۴- اہل مکہ میں سے کچھ لوگوں نے اسی حدیث کے مطابق کہاہے کہ آدمی کے فجرکی فرض صلاۃپڑھنے کے بعد سورج نکلنے سے پہلے دونوں سنتیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، ۵- سعد بن سعید یحییٰ بن سعید انصاری کے بھائی ہیں، اور قیس یحیی بن سعید انصاری کے دادا ہیں۔ انہیں قیس بن عمرو بھی کہاجاتاہے اور قیس بن قہد بھی، ۶- اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے۔ محمد بن ابراہیم تیمی نے قیس سے نہیں سناہے،بعض لوگوں نے یہ حدیث سعد بن سعید سے اورسعد نے محمد بن ابراہیم سے روایت کی ہے کہ' نبی اکرمﷺ نکلے تو قیس کودیکھا'،اوریہ عبدالعزیزکی حدیث سے جسے انہوں نے سعد بن سعیدسے روایت کی ہے زیادہ صحیح ہے ۔
تشریح : ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ : فجرکی فرض کے بعدکوئی سنت نفل تو ہے نہیں، تویہی سمجھا جائیگا کہ تم فجرکے فرض کے بعد کوئی فرض ہی پڑھنے جارہے ہو۔ ۲؎ : یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صلاۃِ فجرکے بعدسورج نکلنے سے پہلے فجرکی دونوں سنتیں پڑھناجائزہے، اور امام ترمذی نے جو اس روایت کومرسل اورمنقطع کہا ہے وہ صحیح نہیں، کیونکہ یحییٰ بن سعید کے طریق سے یہ روایت متصلاً بھی مروی ہے، جس کی تخریج ابن خزیمہ نے کی ہے اورابن خزیمہ کے واسطے سے ابن حبان نے بھی کی ہے، نیزانہوں نے اس کے علاوہ طریق سے بھی کی ہے۔ ۱؎ : مطلب یہ ہے کہ : فجرکی فرض کے بعدکوئی سنت نفل تو ہے نہیں، تویہی سمجھا جائیگا کہ تم فجرکے فرض کے بعد کوئی فرض ہی پڑھنے جارہے ہو۔ ۲؎ : یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ صلاۃِ فجرکے بعدسورج نکلنے سے پہلے فجرکی دونوں سنتیں پڑھناجائزہے، اور امام ترمذی نے جو اس روایت کومرسل اورمنقطع کہا ہے وہ صحیح نہیں، کیونکہ یحییٰ بن سعید کے طریق سے یہ روایت متصلاً بھی مروی ہے، جس کی تخریج ابن خزیمہ نے کی ہے اورابن خزیمہ کے واسطے سے ابن حبان نے بھی کی ہے، نیزانہوں نے اس کے علاوہ طریق سے بھی کی ہے۔