جامع الترمذي - حدیث 418

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَلاَمِ بَعْدَ رَكْعَتَي الْفَجْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ قَال سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ أَبِي النَّضْرِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ فَإِنْ كَانَتْ لَهُ إِلَيَّ حَاجَةٌ كَلَّمَنِي وَإِلَّا خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْكَلَامَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ حَتَّى يُصَلِّيَ صَلَاةَ الْفَجْرِ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ أَوْ مِمَّا لَا بُدَّ مِنْهُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 418

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل فجر کی دونوں رکعتوں کے بعد گفتگو کے جائزہونے کا بیان​ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺ جب فجر کی دورکعتیں پڑھ چکتے اوراگر آپ کو مجھ سے کوئی کام ہوتا تو(اس بارے میں) مجھ سے گفتگو فرمالیتے، ورنہ صلاۃ کے لیے نکل جاتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے فجرکے طلوع ہونے بعدسے لے کر فجرپڑھنے تک گفتگو کرنا مکروہ قراردیا ہے، سوائے اس کے کہ وہ گفتگو ذکر الٰہی سے متعلق ہو یا بہت ضروری ہو، اوریہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : رسول اکرم ﷺ کے فعل کے بعداب کسی کے قول اوررائے کی کیا ضرورت ؟ ہاں ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جو لوگوں کوبات کرتے دیکھ کر منع کیا تھا ؟ تو یہ لایعنی گفتگوکا معاملہ ہوگا، بہرحال اجتماعی طورپر لایعنی بات چیت ایسے وقت خاص طور پر، نیز کسی بھی وقت مناسب نہیں ہے۔ ۱؎ : رسول اکرم ﷺ کے فعل کے بعداب کسی کے قول اوررائے کی کیا ضرورت ؟ ہاں ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جو لوگوں کوبات کرتے دیکھ کر منع کیا تھا ؟ تو یہ لایعنی گفتگوکا معاملہ ہوگا، بہرحال اجتماعی طورپر لایعنی بات چیت ایسے وقت خاص طور پر، نیز کسی بھی وقت مناسب نہیں ہے۔