أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنَ السُّنَّةِ وَمَا لَهُ فِيهِ مِنَ الْفَضْلِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ثَابَرَ عَلَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً مِنْ السُّنَّةِ بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي مُوسَى وَابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
دن ورات میں بارہ رکعتیں سنت پڑھنے کے ثواب کا بیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' جو بارہ رکعت سنت ۱؎ پرمداومت کرے گا اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے ۲؎ ، دورکعتیں اس کے بعد، دورکعتیں مغرب کے بعد، دورکعتیں عشاء کے بعد اور دورکعتیں فجر سے پہلے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- سندمیں مغیرہ بن زیاد پر بعض اہل علم نے ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،۳- اس باب میں ام حبیبہ ، ابوہریرہ ، ابوموسیٰ اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : فرض صلاتوں کے علاوہ ہرصلاۃ کے ساتھ اس سے پہلے یابعدمیں جوسنت پڑھی جاتی ہے اس کی دوقسمیں ہیں:ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہﷺنے مداومت فرمائی ہے، انہیں سنت موکدہ یاسنن رواتب کہاجاتاہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیرموکدہ کہاجاتاہے، سنن موکدہ کل۱۲رکعتیں ہیں، جس کی تفصیل اس روایت میں ہے، ان سنتوں کوگھرمیں پڑھناافضل ہے۔ لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہوجائے، جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہوتو مسجد ہی ادا کرلینی چاہیے۔
۲؎ : اس حدیث میں ظہرکے فرض سے پہلے چاررکعت کاذکرہے اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں دورکعت کاذکرہے، تطبیق اس طرح دی جاسکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائزہے، رسول اللہﷺ کاعمل دونوں طرح سے تھاکبھی ایساکرتے اورکبھی ویسا، یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اورمسجدمیں پھردوپڑھتے ، یا یہ بھی ہوتاہوگاکہ گھرمیں چارپڑھتے اور مسجد جاکر تحیۃ المسجدکے طورپر دوپڑھتے توابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دوسمجھا، ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان کردہ واقعہ آپﷺ کا اپنافعل ہے (جو کبھی چارکا بھی ہوتاتھا)مگرعائشہ رضی اللہ عنہا اورام حبیبہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے ، اوربہرحال چارمیں ثواب زیادہ ہی ہے۔
۱؎ : فرض صلاتوں کے علاوہ ہرصلاۃ کے ساتھ اس سے پہلے یابعدمیں جوسنت پڑھی جاتی ہے اس کی دوقسمیں ہیں:ایک قسم وہ ہے جس پر رسول اللہﷺنے مداومت فرمائی ہے، انہیں سنت موکدہ یاسنن رواتب کہاجاتاہے، دوسری قسم وہ ہے جس پر آپ نے مداومت نہیں فرمائی ہے انہیں سنن غیرموکدہ کہاجاتاہے، سنن موکدہ کل۱۲رکعتیں ہیں، جس کی تفصیل اس روایت میں ہے، ان سنتوں کوگھرمیں پڑھناافضل ہے۔ لیکن اگر گھر میں پڑھنا مشکل ہوجائے، جیسے گھر کے لیے اٹھا رکھنے میں سرے سے بھول جانے کا خطرہ ہوتو مسجد ہی ادا کرلینی چاہیے۔
۲؎ : اس حدیث میں ظہرکے فرض سے پہلے چاررکعت کاذکرہے اورعبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں دورکعت کاذکرہے، تطبیق اس طرح دی جاسکتی ہے کہ دونوں طرح سے جائزہے، رسول اللہﷺ کاعمل دونوں طرح سے تھاکبھی ایساکرتے اورکبھی ویسا، یا یہ بھی ممکن ہے کہ گھر میں دو رکعتیں پڑھ کر نکلتے اورمسجدمیں پھردوپڑھتے ، یا یہ بھی ہوتاہوگاکہ گھرمیں چارپڑھتے اور مسجد جاکر تحیۃ المسجدکے طورپر دوپڑھتے توابن عمر نے اس کو سنت مؤکدہ والی دوسمجھا، ایک تطبیق یہ بھی ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان کردہ واقعہ آپﷺ کا اپنافعل ہے (جو کبھی چارکا بھی ہوتاتھا)مگرعائشہ رضی اللہ عنہا اورام حبیبہ رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث قولی ہے جو امت کے لیے ہے ، اوربہرحال چارمیں ثواب زیادہ ہی ہے۔