جامع الترمذي - حدیث 412

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الاِجْتِهَادِ فِي الصَّلاَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 412

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃ میں خوب محنت اورکوشش کرنے کا بیان مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے صلاۃ پڑھی یہاں تک کہ آپ کے پیرسوج گئے توآپ سے عرض کیاگیا: کیا آپ ایسی زحمت کرتے ہیں حالاں کہ آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دئے گئے ہیں؟ توآپ نے فرمایا:' کیا میں شکرگزار بندہ نہ بنوں؟' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : یعنی زیادہ دیرتک نفل صلاۃ پڑھنے کا بیان ۔ ۲؎ : توجب بخشے بخشائے نبی اکرمﷺبطورشکرانے کے زیادہ دیرتک نفل صلاۃپڑھاکرتے تھے یعنی عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت لگاتے تھے توہم گنہگاراُمتیوں کو تو اپنے کو بخشوانے اورزیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی طرف مسنون اعمال کے ذریعے اورزیادہ دھیان دیناچاہئے۔البتہ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے۔ ۱؎ : یعنی زیادہ دیرتک نفل صلاۃ پڑھنے کا بیان ۔ ۲؎ : توجب بخشے بخشائے نبی اکرمﷺبطورشکرانے کے زیادہ دیرتک نفل صلاۃپڑھاکرتے تھے یعنی عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت لگاتے تھے توہم گنہگاراُمتیوں کو تو اپنے کو بخشوانے اورزیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی طرف مسنون اعمال کے ذریعے اورزیادہ دھیان دیناچاہئے۔البتہ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے۔