جامع الترمذي - حدیث 410

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّسْبِيحِ فِي أَدْبَارِ الصَّلاَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ الْبَصْرِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ مُجَاهِدٍ وَعِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ الْفُقَرَاءُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْأَغْنِيَاءَ يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَلَهُمْ أَمْوَالٌ يُعْتِقُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ قَالَ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ فَقُولُوا سُبْحَانَ اللَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً وَالْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً وَاللَّهُ أَكْبَرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَشْرَ مَرَّاتٍ فَإِنَّكُمْ تُدْرِكُونَ بِهِ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَا يَسْبِقُكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي ذَرٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب أَيْضًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَالْمُغِيرَةِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ خَصْلَتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا وَيُكَبِّرُهُ عَشْرًا وَيُسَبِّحُ اللَّهَ عِنْدَ مَنَامِهِ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيَحْمَدُهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيُكَبِّرُهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 410

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃ کے بعد کی تسبیح (اذکار) کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے پاس کچھ فقیرومحتاج لوگ آئے اورکہا: اللہ کے رسول! مالدار صلاۃ پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں وہ صوم رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں۔ ان کے پاس مال بھی ہے، اس سے وہ غلام آزاد کرتے اور صدقہ دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا:' جب تم صلاۃ پڑھ چکوتو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ ، تینتیس مرتبہ ' الحمد للہ' اور تینتیس مرتبہ 'اللہ أکبر' اور دس مرتبہ ' لا إلہ إلا اللہ ' کہہ لیاکرو ، تو تم ان لوگوں کو پالوگے جوتم پر سبقت لے گئے ہیں، اورجو تم سے پیچھے ہیں وہ تم پر سبقت نہ لے جاسکیں گے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن غریب ہے،۲- اس باب میں کعب بن عجرہ ،انس ، عبداللہ بن عمرو، زید بن ثابت ، ابوالدرداء، ابن عمر اور ابوذر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،نیزاس باب میں ابوہریرہ اور مغیرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: 'دوعادتیں ہیں جنہیں جو بھی مسلمان آدمی بجالائے گاجنت میں داخل ہوگا۔ایک یہ کہ وہ ہرصلاۃ کے بعد دس بار ' سبحان اللہ' ، دس بار 'الحمد للہ' ، دس بار' اللہ أکبر' کہے، دوسرے یہ کہ وہ اپنے سوتے وقت تینتیس مرتبہ ' سبحان اللہ'، تینتیس مرتبہ' الحمد للہ' اور چونتیس مرتبہ' اللہ أکبر' کہے۔
تشریح : نوٹ: (دس بار' لا إله إلا الله ' کاذکرمنکرہے ، منکرہو نے کا سبب خصیف ہیں جو حافظے کے کمزوراورمختلط راوی ہیں، آخرمیں ایک بار ' لا إله إلا الله 'کے ذکرکے ساتھ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں مروی ہے ) نوٹ: (دس بار' لا إله إلا الله ' کاذکرمنکرہے ، منکرہو نے کا سبب خصیف ہیں جو حافظے کے کمزوراورمختلط راوی ہیں، آخرمیں ایک بار ' لا إله إلا الله 'کے ذکرکے ساتھ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں مروی ہے )