جامع الترمذي - حدیث 408

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُحْدِثُ فِي التَّشَهُّدِ​ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْمُلَقَّبُ مَرْدُوَيْهِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ رَافِعٍ وَبَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ أَخْبَرَاهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَحْدَثَ يَعْنِي الرَّجُلَ وَقَدْ جَلَسَ فِي آخِرِ صَلَاتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَقَدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاكَ الْقَوِيِّ وَقَدْ اضْطَرَبُوا فِي إِسْنَادِهِ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا قَالُوا إِذَا جَلَسَ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ وَأَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ فَقَدْ تَمَّتْ صَلَاتُهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا أَحْدَثَ قَبْلَ أَنْ يَتَشَهَّدَ وَقَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ إِذَا لَمْ يَتَشَهَّدْ وَسَلَّمَ أَجْزَأَهُ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَحْلِيلُهَا التَّسْلِيمُ وَالتَّشَهُّدُ أَهْوَنُ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي اثْنَتَيْنِ فَمَضَى فِي صَلَاتِهِ وَلَمْ يَتَشَهَّدْ و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ إِذَا تَشَهَّدَ وَلَمْ يُسَلِّمْ أَجْزَأَهُ وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ حِينَ عَلَّمَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فَقَالَ إِذَا فَرَغْتَ مِنْ هَذَا فَقَدْ قَضَيْتَ مَا عَلَيْكَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ هُوَ الْأَفْرِيقِيُّ وَقَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْهُمْ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 408

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل آدمی کو تشہد میں حدث لاحق ہوجائے توکیا کرے؟​ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'جب آدمی کوسلام پھیرنے سے پہلے حدث لاحق ہوجائے اور وہ اپنی صلاۃ کے بالکل آخر میں یعنی قعدہ اخیرہ میں بیٹھ چکاہوتو اس کی صلاۃ درست ہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند کوئی خاص قوی نہیں، اس کی سند میں اضطراب ہے،۲- عبدالرحمن بن زیاد بن انعم، جو افریقی ہیں کو بعض محدّثین نے ضعیف قراردیا ہے۔ ان میں یحییٰ بن سعید قطان اور احمد بن حنبل بھی شامل ہیں، ۳- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی تشہد کی مقدار کے برابر بیٹھ چکا ہو اور سلام پھیر نے سے پہلے اسے حدث لاحق ہوجائے تو پھر اس کی صلاۃ پوری ہوگئی،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب حدث تشہدپڑھنے سے یا سلام پھیر نے سے پہلے لاحق ہوجائے تو صلاۃ دہرائے ۔ شافعی کا یہی قول ہے، ۵- اوراحمد کہتے ہیں : جب وہ تشہد نہ پڑھے اورسلام پھیردے تو اس کی صلاۃ اُسے کافی ہوجائے گی، اس لیے کہ نبی اکرمﷺ کا ارشاد ہے: 'تَحْلِیلُہَا التَّسْلِیمُ 'یعنی صلاۃ میں جوچیزیں حرام ہوئی تھیں سلام پھیرنے ہی سے حلال ہوتی ہیں، بغیرسلام کے صلاۃسے نہیں نکلا جاسکتا اور تشہد اتنااہم نہیں جتناسلام ہے کہ اس کے ترک سے صلاۃ درست نہ ہوگی،ایک بار نبی اکرمﷺ دورکعت کے بعد کھڑے ہوگئے اپنی صلاۃ جاری رکھی اورتشہد نہیں کیا،۶- اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں: جب تشہد کرلے اور سلام نہ پھیرا ہوتو صلاۃ ہوگئی ، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث سے استدلال کیا ہے کہ جس وقت نبی اکرمﷺ نے انہیں تشہد سکھایا تو فرمایا: جب تم اس سے فارغ ہوگئے تو تم نے اپنافریضہ پورا کرلیا۔
تشریح : ۱؎ : امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے کہ آدمی جب تشہدکے بعدبیٹھ چکاہواور اسے صلاۃ کے آخرمیں حدث ہوگیا یعنی اس کا وضوٹوٹ گیا تو اس کی صلاۃہوجائے گی، لیکن یہ روایت ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں اوراگرصحیح ہوتو اسے سلام کی فرضیت سے پہلے پرمحمول کیاجائے گا۔ نوٹ:(سندمیں 'عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیز یہ حدیث علی رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ' تحريمها التكبير وتحليلها التسليم' کے خلاف ہے) ۱؎ : امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب نے اسی روایت سے استدلال کیا ہے کہ آدمی جب تشہدکے بعدبیٹھ چکاہواور اسے صلاۃ کے آخرمیں حدث ہوگیا یعنی اس کا وضوٹوٹ گیا تو اس کی صلاۃہوجائے گی، لیکن یہ روایت ضعیف ہے استدلال کے قابل نہیں اوراگرصحیح ہوتو اسے سلام کی فرضیت سے پہلے پرمحمول کیاجائے گا۔ نوٹ:(سندمیں 'عبدالرحمن بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیز یہ حدیث علی رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ' تحريمها التكبير وتحليلها التسليم' کے خلاف ہے)