جامع الترمذي - حدیث 402

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْقُنُوتِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الأَشْجَعِيِّ قَالَ: قُلْتُ لأَبِي: يَا أَبَةِ! إِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَلْفَ رَسُولِ اللهِ ﷺ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ هَا هُنَا بِالْكُوفَةِ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ سِنِينَ، أَكَانُوا يَقْنُتُونَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيّ!َ مُحْدَثٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ. و قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: إِنْ قَنَتَ فِي الْفَجْرِ فَحَسَنٌ، وَإِنْ لَمْ يَقْنُتْ فَحَسَنٌ، وَاخْتَارَ أَنْ لاَيَقْنُتَ. وَلَمْ يَرَ ابْنُ الْمُبَارَكِ الْقُنُوتَ فِي الْفَجْرِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَبُو مَالِكٍ الأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ: سَعْدُ بْنُ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 402

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل قنوت نہ پڑھنے کا بیان​ ابومالک سعدبن طارق اشجعی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے باپ(طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ ) سے عرض کیا: ا بّا جان! آپ نے رسول اللہﷺ، ابوبکر ، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے پیچھے صلاۃپڑھی ہے اورعلی رضی اللہ عنہ کے پیچھے بھی یہاں کوفہ میں تقریباً پانچ برس تک پڑھی ہے، کیا یہ لوگ(برابر) قنوت (نازلہ) پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میرے بیٹے !یہ بدعت ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔اورسفیان ثوری کہتے ہیں کہ اگر فجرمیں قنوت پڑھے توبھی اچھا ہے اور اگر نہ پڑھے تو بھی اچھا ہے، ویسے انہوں نے پسنداسی بات کو کیا ہے کہ نہ پڑھے اورابن مبارک فجرمیں قنوت پڑھنے کو درست نہیں سمجھتے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی : اس میں برابرپڑھنا مرادہے نہ کہ مطلق پڑھنا بدعت مقصود ہے، کیونکہ بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ گزرا۔ ۱؎ : یعنی : اس میں برابرپڑھنا مرادہے نہ کہ مطلق پڑھنا بدعت مقصود ہے، کیونکہ بوقت ضرورت قنوت نازلہ پڑھنا ثابت ہے جیسا کہ گزرا۔