جامع الترمذي - حدیث 401

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ فِي صَلاَةِ الْفَجْرِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ وَالْمَغْرِبِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَخُفَافِ بْنِ أَيْمَاءَ بْنِ رَحْضَةَ الْغِفَارِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْقُنُوتِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْقُنُوتَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ لَا يُقْنَتُ فِي الْفَجْرِ إِلَّا عِنْدَ نَازِلَةٍ تَنْزِلُ بِالْمُسْلِمِينَ فَإِذَا نَزَلَتْ نَازِلَةٌ فَلِلْإِمَامِ أَنْ يَدْعُوَ لِجُيُوشِ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 401

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل صلاۃِ فجر میں قنوت پڑھنے کا بیان​ براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ فجر اور مغرب میں قنوت پڑھتے تھے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- براء کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں علی، انس، ابوہریرہ، ابن عباس،اورخُفاف بن أیماء بن رحْضہ غفاری رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،۳- فجر میں قنوت پڑھنے کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کی رائے فجرمیں قنوت پڑھنے کی ہے، یہی مالک اورشافعی کا قول ہے،۴- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ فجرمیں قنوت نہ پڑھے، الایہ کہ مسلمانوں پر کوئی مصیبت نازل ہوئی ہوتوایسی صورت میں امام کو چاہئے کہ مسلمانوں کے لشکر کے لیے دعاکرے۔
تشریح : ۱؎ : اس حدیث سے شوافع نے فجرمیں قنوت پڑھناثابت کیاہے اوربرابرپڑھتے ہیں، لیکن اس میں تو 'مغرب'کاتذکرہ بھی ہے ،اس میں کیوں نہیں پڑھتے ؟دراصل یہاں قنوت سے مراد قنوت نازلہ ہے جوبوقت مصیبت پڑھی جاتی ہے (اس سے مراد وتر والی قنوت نہیں ہے) رسول اکرمﷺ بوقت مصیبت خاص طورپر فجرمیں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے، بلکہ بقیہ صلاتوں میں بھی پڑھتے تھے، اورجب ضرورت ختم ہوجاتی تھی تو چھوڑدیتے تھے۔ ۱؎ : اس حدیث سے شوافع نے فجرمیں قنوت پڑھناثابت کیاہے اوربرابرپڑھتے ہیں، لیکن اس میں تو 'مغرب'کاتذکرہ بھی ہے ،اس میں کیوں نہیں پڑھتے ؟دراصل یہاں قنوت سے مراد قنوت نازلہ ہے جوبوقت مصیبت پڑھی جاتی ہے (اس سے مراد وتر والی قنوت نہیں ہے) رسول اکرمﷺ بوقت مصیبت خاص طورپر فجرمیں رکوع کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے، بلکہ بقیہ صلاتوں میں بھی پڑھتے تھے، اورجب ضرورت ختم ہوجاتی تھی تو چھوڑدیتے تھے۔