جامع الترمذي - حدیث 400

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ فِي النِّعَالِ​ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي مَسْلَمَةَ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَأَوْسٍ الثَّقَفِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَطَاءٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي شَيْبَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 400

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل جوتے پہن کر صلاۃ پڑھنے کا بیان​ سعید بن یزید (ابومسلمہ)کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا : کیا رسول اللہﷺ اپنے جوتوں میں صلاۃ پڑھتے تھے ؟ تو انہوں نے کہا : ہاں پڑھتے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، عبداللہ بن ابی حبیبۃ ، عبداللہ بن عمرو ، عمرو بن حریث، شداد بن اوس ثقفی، ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اورعطاء سے بھی جو بنی شیبہ کے ایک فرد تھے احادیث آئی ہیں، ۳- اور اسی پر اہل علم کا عمل ہے۔
تشریح : ۱؎ : ایک صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: یہودیوں کی مخالفت کرو وہ جوتوں میں صلاۃ نہیں پڑھتے ، علماء کہتے ہیں کہ اگرجوتوں مں نجاست نہ لگی ہو تو ان میں صلاۃ یہودیوں کی مخالفت کے پیش نظرمستحب ہوگی ورنہ اسے رخصت پرمحمول کیا جائے گا ، مساجد کی تحسین وطہارت کے پیش نظرجہاں دریاں ، قالین وغیرہ بچھے ہوں وہاں جوتے اُتار کر صلاۃ پڑھنی چاہئے ۔ ۱؎ : ایک صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: یہودیوں کی مخالفت کرو وہ جوتوں میں صلاۃ نہیں پڑھتے ، علماء کہتے ہیں کہ اگرجوتوں مں نجاست نہ لگی ہو تو ان میں صلاۃ یہودیوں کی مخالفت کے پیش نظرمستحب ہوگی ورنہ اسے رخصت پرمحمول کیا جائے گا ، مساجد کی تحسین وطہارت کے پیش نظرجہاں دریاں ، قالین وغیرہ بچھے ہوں وہاں جوتے اُتار کر صلاۃ پڑھنی چاہئے ۔