أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي فَيَشُكُّ فِي الزِّيَادَةِ وَالنُّقْصَانِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَيَلْبِسُ عَلَيْهِ حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
آدمی کو صلاۃ پڑھتے وقت کمی یا زیادتی میں شک وشبہ ہوجائے تو کیا کرے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ' آدمی کے پاس شیطان اس کی صلاۃ میں آتاہے اور اُسے شبہ میں ڈال دیتاہے، یہاں تک آدمی نہیں جان پاتاکہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں ؟ چنانچہ تم میں سے کسی کو اگر اس قسم کا شبہ محسوس ہوتو اسے چاہئے کہ وہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دوسجدے کرلے' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : یقینی بات پربنا کرنے کے بعد۔
۱؎ : یقینی بات پربنا کرنے کے بعد۔