أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَي السَّهْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَالْكَلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَيُّوبُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ وَحَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ الظُّهْرَ خَمْسًا فَصَلَاتُهُ جَائِزَةٌ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ وَإِنْ لَمْ يَجْلِسْ فِي الرَّابِعَةِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَلَمْ يَقْعُدْ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَسَدَتْ صَلَاتُهُ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
سلام اور کلام کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے سہو کے دونوں سجدے سلام کے بعد کئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:۱- (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی) یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے ایوب اور دیگرکئی لوگوں نے بھی ابن سیرین سے روایت کیا ہے، ۳- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۴- اہل علم کا اسی پرعمل ہے ،وہ کہتے ہیں کہ جب آدمی ظہر بھول کر پانچ رکعت پڑھ لے تو اس کی صلاۃ درست ہے وہ سہوکے دوسجدے کرلے اگرچہ وہ چوتھی (رکعت)میں نہ بیٹھا ہو، یہی شافعی،احمد اور اسحاق بن راہویہ کابھی قول ہے،۵- اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب ظہر پانچ رکعت پڑھ لے اور چوتھی رکعت میں نہ بیٹھا ہو تو اس کی صلاۃ فاسد ہوجائے گی۔ یہ قول سفیان ثوری اور بعض کوفیوں کا ہے ۱ ؎ ۔
تشریح :
۱ ؎ : سفیان ثوری ، اہل کوفہ او رابوحنیفہ کا قول محض رائے پرمبنی ہے ، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس ، شافعی ، احمدبن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہورعلماء مذکوربالاعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی صحیح حدیث کی بنیادپر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں ، کہ اگر کوئی بھول کراپنی صلاۃ میں ایک رکعت اضافہ کربیٹھے تو اُس کی صلاۃ نہ باطل ہوگی اور نہ ہی فاسد ، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آجائے توسلام سے قبل سہوکے دوسجدے کرلے اور اگرسلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہوکے دوسجدے کرلے ، یہی اُس کے لیے کا فی ہے ، اس لیے کہ نبی اکرمﷺنے ایساہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اوررکعت پڑھ کر اس صلاۃ کو جُفت نہیں بنایا تھا ۔ (دیکھئے : تحفۃ الأحوذی : ۱/۳۰۴طبع ملتا)
۱ ؎ : سفیان ثوری ، اہل کوفہ او رابوحنیفہ کا قول محض رائے پرمبنی ہے ، جب کہ ائمہ کرام مالک بن انس ، شافعی ، احمدبن حنبل اور بقول امام نووی سلف وخلف کے تمام جمہورعلماء مذکوربالاعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی صحیح حدیث کی بنیادپر یہی فتویٰ دیتے اور اسی پر عمل کرتے ہیں ، کہ اگر کوئی بھول کراپنی صلاۃ میں ایک رکعت اضافہ کربیٹھے تو اُس کی صلاۃ نہ باطل ہوگی اور نہ ہی فاسد ، بلکہ سلام سے پہلے اگر یاد آجائے توسلام سے قبل سہوکے دوسجدے کرلے اور اگرسلام کے بعد یاد آئے تو بھی سہوکے دوسجدے کرلے ، یہی اُس کے لیے کا فی ہے ، اس لیے کہ نبی اکرمﷺنے ایساہی کیا تھا اور آپ نے کوئی اوررکعت پڑھ کر اس صلاۃ کو جُفت نہیں بنایا تھا ۔ (دیکھئے : تحفۃ الأحوذی : ۱/۳۰۴طبع ملتا)