أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ فِي فَضْلِ اليَمَنِ موضوع حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ بَغْدَادِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ مِينَاءَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ أَحْسِبُهُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَيُرْوَى عَنْ مِينَاءَ هَذَا أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں یمن کی فضیلت کے بیان میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا (میرا خیال ہے کہ وہ قبیلہ قیس کاتھا) اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے ، تو آپ نے اس سے چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آپ کے پاس آیا ، آپ نے پھر اس سے اپنا چہرہ پھیر لیا،پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے پھر اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور فرمایا:' اللہ حمیر پر رحم کرے، ان کے منہ میں سلام ہے، ان کے ہاتھ میں کھانا ہے، اور وہ امن وایمان والے لوگ ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے عبدالرزاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲-اور میناء سے بہت سی منکر حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔