أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سَجْدَتَيْ السَّهْوِ قَبْلَ التَّسْلِيمِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ الْأَسَدِيِّ حَلِيفِ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي صَلَاةِ الظُّهْرِ وَعَلَيْهِ جُلُوسٌ فَلَمَّا أَتَمَّ صَلَاتَهُ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ سَجْدَةٍ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ وَسَجَدَهُمَا النَّاسُ مَعَهُ مَكَانَ مَا نَسِيَ مِنْ الْجُلُوسِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل سلام سے پہلے سجدہ سہو کرنے کا بیان "عبداللہ ابن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ صلاۃِ ظہر میں کھڑے ہوگئے جب کہ آپ کو بیٹھنا تھا؛چنانچہ جب صلاۃ پوری کرچکے توسلام پھیرنے سے پہلے آپ نے اسی جگہ بیٹھے بیٹھے دوسجدے کئے، آپ نے ہر سجدے میں اللہ اکبرکہا ، اور آپ کے ساتھ لوگوں نے بھی سجدئہ سہوکیے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن بحینہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے بھی حدیث آئی ہے"