أَبْوَابُ الْمَنَاقِبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ فَضْلِ خَدِيجَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا صحيح حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا حَسَدْتُ أَحَدًا مَا حَسَدْتُ خَدِيجَةَ وَمَا تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا بَعْدَ مَا مَاتَتْ وَذَلِكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ مِنْ قَصَبٍ قَالَ إِنَّمَا يَعْنِي بِهِ قَصَبَ اللُّؤْلُؤِ
کتاب: فضائل و مناقب کے بیان میں ام المؤمنین حضرت خَدِیجَۃَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہَا کی فضیلت کےبیان میں ام المو منین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کسی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا ام المومنین خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کیا، حالاں کہ مجھ سے تو آپ نے نکاح اس وقت کیا تھا جب وہ انتقال کرچکی تھیں، اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں جنت میں موتی کے ایک ایسے گھر کی بشارت دی تھی جس میں نہ شور وشغف ہو اور نہ تکلیف و ایذا کی کوئی بات۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- 'من قصبٍ' سے مراد موتی کے بانس ہیں۔