أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي طُولِ الْقِيَامِ فِي الصَّلاَةِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ قَالَ طُولُ الْقُنُوتِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُبْشِيٍّ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
صلاۃ میں دیرتک قیام کرنے کا بیان
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ سے پوچھا گیا : کون سی صلاۃ افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا:' جس میں قیام لمباہو' ۱؎ ۔
امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور یہ دیگرسندوں سے بھی جابربن عبداللہ سے مروی ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن حبشی اورانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح :
۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع وسجودسے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اوریہی حق ہے، رکوع اورسجود کی فضیلت میں جوحدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضلیت لازم نہیں آتی۔واضح رہے کہ یہ نفل صلاۃ سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی صلاۃ پڑھائے۔
۱؎ : یہ حدیث اس بات پردلالت کرتی ہے کہ طول قیام کثرت رکوع وسجودسے افضل ہے، علماء کی ایک جماعت جس میں امام شافعی بھی شامل ہیں اسی طرف گئی ہے اوریہی حق ہے، رکوع اورسجود کی فضیلت میں جوحدیثیں وارد ہیں وہ اس کے منافی نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں کی فضیلت سے طول قیام پر ان کی افضلیت لازم نہیں آتی۔واضح رہے کہ یہ نفل صلاۃ سے متعلق ہے کیونکہ ایک تو فرض کی رکعتیں متعین ہیں، دوسرے امام کو حکم ہے کہ ہلکی صلاۃ پڑھائے۔